حجاب میں چھپا وہ آئینۂ جمال ہے
کہ جیسے صبحِ نو کا دلکش اِک خیال ہے
کہاں سے لاؤں لفظ جو ادا کریں بیاں
کہ حسنِ لازوال کی یہ پہلی مثال ہے
ادائے ہونٹ، کج نگاہ، چمک کڑا اُدھر
یہ لمحہ لمحہ عشق کا نیا سوال ہے
چمک رہی ہے چاندنی حنا کے رنگ میں
یہ خواب سا بدن بھی دل کا ہم خیال ہے
نگاہ جس طرف پڑی، بہار جاگ اُٹھی، شاکرہ
یہ کون ہے، کہاں سے آئی، کیا کمال ہے
شاکرہ نندنی