آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

نورِ حجاب و آئینۂ جمال

شاکرہ نندنی کی ایک اردو غزل

حجاب میں چھپا وہ آئینۂ جمال ہے
کہ جیسے صبحِ نو کا دلکش اِک خیال ہے

کہاں سے لاؤں لفظ جو ادا کریں بیاں
کہ حسنِ لازوال کی یہ پہلی مثال ہے

ادائے ہونٹ، کج نگاہ، چمک کڑا اُدھر
یہ لمحہ لمحہ عشق کا نیا سوال ہے

چمک رہی ہے چاندنی حنا کے رنگ میں
یہ خواب سا بدن بھی دل کا ہم خیال ہے

نگاہ جس طرف پڑی، بہار جاگ اُٹھی، شاکرہ
یہ کون ہے، کہاں سے آئی، کیا کمال ہے

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button