- Advertisement -

اب کرو گے بھی کیا وفا کر کے

عدیم ہاشمی کی اردو غزل

اب کرو گے بھی کیا وفا کر کے
جا چکا وہ تو فیصلہ کر کے

کچھ نہیں ہے تو تجربہ ہی سہی
دیکھ ہی لے کبھی وفا کر کے

اتنی جلدی قبولیت ہوگی
ابھی بیٹھا تھا میں دُعا کر کے

کتنے مومن نما لُٹیرے ہیں
لُوٹتے ہیں خدا خدا کر کے

حکم کر کے کہ التجا کر کے
تجھے چھوڑوں گا با وفا کر کے

کاسہء دل میں دل تو لے جاؤ
جا رہے ہو کہاں صدا کر کے

لڑکھڑاتے ہیں کیوں قدم اتنے
آ رہے ہو عدیم کیا کر کے

عدیم ہاشمی 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عدیم ہاشمی کی اردو غزل