اردو نظمایلزبتھ کورین موناشعر و شاعری

یاد

ایلزبتھ کورین مونا کی ایک اردو نظم

یاد

یاد ایک بے رنگ بے مہک

مرجھایا ہوا گلاب

جس کے کانٹوں کی چبھن

باقی رہتی ہے صدا

یاد ماضی کی بنائی ہوئی

ایک دھندلی تصویر

میل نہیں کھاتا جس سے حال کا چہرہ

پھر بھی لگی ہے دل کی دیوار پر

یاد ٹوٹا پھوٹا ایک ایسا کھلونا

جس سے انسان دل بہلانا چاہے

بے کار ہونے کے باوجود

اسے پھینکنا نہیں چاہے

یاد ایک سراب

زیست کے ریگستان میں

جو اور بھی بڑھا دے

تھکے ہارے مسافر کی پیاس

ایلزبتھ کورین مونا

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button