عدیم ہاشمی
عدیم ہاشمی یکم اگست، 1946ء کو ڈلہوزی، بھارت برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام فصیح الدین تھا۔ عدیم ہاشمی کا شمار اردو کے جدید شعرا میں ہوتا تھا۔ ان کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں ترکش، مکالمہ، فاصلے ایسے بھی ہوں گے، میں نے کہا وصال، مجھے تم سے محبت ہے، چہرا تمہارا یاد رہتا ہے، کہو کتنی محبت ہے اور بہت نزدیک آتے جا رہے ہو کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے ایک ڈراما سیریل آغوش بھی تحریر کیا اور مشہور ڈراما سیریز گیسٹ ہاؤس کے لیے بھی کچھ ڈرامے تحریر کیے۔
-
اسی ایک فرد کے واسطے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
شور سا ایک، ہر اک سمت بپا لگتا ہے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
تعلق اپنی جگہ تجھ سے بر قرار بھی ہے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
غم کے ہر اک رنگ سے مجھ کو شناسا کر گیا
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
ہوا نہیں کہ جسے دیکھ ہی نہ پاؤں گا
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
زندگی پاؤں نہ دھر جانب انجام ابھی
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
جھومتی ٹہنی پر اس کا ہمنوا ہو جاؤں میں
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
پتھر ہے تیرے ہاتھ میں یا کوئی پھول ہے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
اگر پوچھا کہ مجھ سے کام کیا ہے ، کیا کہوں گا میں
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
ادھر بھی دیکھ کبھی اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
پلٹ کے آنکھ نم کرنا مجھے ہرگز نہیں آتا
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
کہا، ساتھی کوئی دکھ درد کا تیار کرنا ہے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
کر کے وفا، پلٹ کے وفا مانگنے لگا
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
کچھ لوگ جن کو فکرِ زیاں دے دیا گیا
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
منزلوں کا پتہ لگانا کیوں؟
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
نہ کوئی رنگ، نہ ہاتھوں میں حنا، میرے بعد
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
پھولوں کی اور چاند ستاروں کی کیا کمی
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
اپنے ہی دست و پا مرے اپنے رقیب ہو گئے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
اب کرو گے بھی کیا وفا کر کے
عدیم ہاشمی کی اردو غزل
-
دیا اس نے محبت کا جواب، آہستہ آہستہ
عدیم ہاشمی کی اردو غزل