کچھ لوگ جن کو فکرِ زیاں دے دیا گیا
کچھ وہ ہیں جن کو سارا جہاں دے دیا گیا
دل کی محبتوں کا بہاؤ ہے جس طرح
دریا ہے جس کو آبِ رواں دے دیا گیا
آنکھوں کو سامنے کے علاقے دیئے گئے
دل کو چُھپا ہوا بھی جہاں دے دیا گیا
جیسے ہرے شجر کو لگا دی گئی ہو آگ
کچھ اس طرح کا دل کو دھواں دے دیا گیا
رہتا کِسے عدیم بہاروں کا انتظار
اچھا ہوا کہ عہدِ خزاں دے دیا گیا
روزِ حساب، خوفِ حساب اس کو ہے عدیم
وہ جس کو فکرِ سُود و زیاں دے دیا گیا
عدیم ہاشمی