منزلوں کا پتہ لگانا کیوں؟
ہے مسافر تو پھر ٹھکانہ کیوں؟
راستے میں اگر بچھڑنا ہے
پھر قدم سے قدم ملانا کیوں؟
جسے احساس ہی نہیں کوئی
حال دل کا اسے سنانا کیوں؟
کیوں کسی نے کسی کو چھوڑ دیا
پھر وہی واقعہ پرانا کیوں؟
اجنبیت میں یہ تڑپ تو نہ تھی
سوچتا ہوں کہ اس کو جانا کیوں؟
اب تو اس کا کوئی علاج نہیں
تو نے دل کا کہا ہی مانا کیوں؟
قربتیں کیوں نہ تھیں مقدر میں
لے گیا دور آب و دانہ کیوں؟
عدیم ہاشمی