اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

آنکھ رکھتے ہوئے توہین

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

آنکھ رکھتے ہوئے توہین نظر کون کرے
ناؤ ٹوٹی ہوئی دیکھے تو سفر کون کرے

سب یہاں پار اترنے کے لئے بیٹھے ہیں
سامنا تند ہواؤں کا مگر کون کرے

لاش بے گور و کفن کب سے پڑی ہے باہر
سبھی قاتل ہوں تو بستی میں خبر کون کرے

لوگ جنگل کے درختوں کو اٹھا لے گئے گھر
دھوپ میں جلتے پرندوں پہ نظر کون کرے

دور تک راہ میں چھایا ہے خزاں کا منظر
خواب آنکھوں میں نہ مہکے تو سفر کون کرے

جھلملا دے تجھے اک موج ہوا کی آہٹ
شمع بے مایہ ترے ساتھ سحر کون کرے

امتحان دل و جاں ہے یہ محبت کی صلیب
سہل ہو معرکۂ شوق تو سر کون کرے

آج لفظوں کا بھرم ٹوٹ گیا ہے قیصرؔ
ہم بھی نقاد ہیں تنقید مگر کون کرے

قیصرالجعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button