ادریس بابراردو غزلیاتشعر و شاعری

دریا وہ کہاں رہا ہے جو تھا

ایک اردو غزل از ادریس بابر

دریا وہ کہاں رہا ہے جو تھا

یہ شہر کا آخری قصہ گو تھا

جو خاک سی دل میں اڑ رہی ہے

یاں کوئی غزال ہو نہ ہو تھا

اب سے یہ ہمارا گھر نہیں خیر

پہلے بھی نہ تھا خیال تو تھا

ثابت نہیں کر سکو گے تم لوگ

کیا میرا وجود تھا چلو تھا

دونوں گھڑیوں پر ہجر کا وقت

ہونا نہیں چاہیے تھا سو تھا

اس خواب میں کیا نہیں دراصل

بس کہہ تو دیا نا خواب جو تھا

ادریس بابر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button