آب و گل کی سلطنت اپنی زبانی حمد ہے
پاک مٹی حمد ہے اور صاف پانی حمد ہے
فاختہ بن کر جو اڑتی پھر رہی ہے شہر میں
یہ حقیقت میں کوئی صدیوں پرانی حمد ہے
یہ جو مٹی کے پیالے دفن ہیں زیر زمیں
یہ دفینہ ہے خزینہ، یہ نشانی حمد ہے
کائناتی پانیوں پر جو ازل سے ہے رواں
یہ ہوا اور اس کی موجوں کی روانی حمد ہے
پیڑ پر اک گھونسلا اور گھونسلے میں مامتا
یہ زماں کی قید میں اک لا زمانی حمد ہے
ہاتھ کی محنت، محبت ہے خدا کی ذات سے
آبیاری حمد ہے اور باغبانی حمد ہے
دیکھتا ہوں راستے میں مڑ کے جب اپنی طرف
سوچتا ہوں سر بہ سر میری کہانی حمد ہے
دانیال طریر