ادریس بابر

ادریس بابر گوجرانوالہ پاکستان میں غالباً 1973 میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق علمی گھرانے سے ہے۔ معروف شاعر جان کاشمیری ان کے چچا ہیں۔ جان کشمیری کا ایک شعر اردو دنیا میں بہت گونجتا رہا ہے
پسِ پردہ بھی تکلّم سے گریزاں رہنا
لوگ آواز سے تصویر بنا لیتے ہیں
ادریس بابر کا تعلیمی کیریئیر انتہائی شاندار رہا۔ ادبی دنیا میں ان کی موجودگی کا نوٹس 1990 کے بعد لیا گیا جب وہ انجنئیرنگ یونیورسٹی لاہور ( یو ای ٹی) کی لٹریری سوسائٹی/لریکل فورم میں فعال ہوئے۔ اس لحاظ سے ان کا تعلق 1990 کی دہائی میں منظر عام پر آنے والے شعرا سے ہے۔ ان کی شناخت کا سفر 1992 میں فنون میں ان کی غزلوں کی اشاعت سے آگے بڑھا۔ 2000 تک وہ اردو غزل کے شعری منظر نامے میں اپنا مکمل تعارف پیدا کر چکے تھے تاہم ناروے چلے جانے کے سبب ان کا پہلا شعری مجموعہ "یونہی” 2012 میں شائع ہو سکا جیسے فیض احمد فیض ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس مجموعے میں ان کا 2000 تک کا کلام شامل ہے۔ ادریس بابر عالمی ادب سے تراجم کے سلسلے میں بھی معروف ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نظم اور حمد ونعت بھی کہتے رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے دس مصرعی نظم ” عشرہ” متعارف کرائی ہے۔ ادریس بابر 2012 میں پاکستان واپس آ گئے اور تا حال یہیں مقیم ہیں۔ ادریس بابر کا کلام دنیا کے تمام اہم اردو جرائد میں چھپتا رہا ہے اور اہم اردو ویب سائٹس پر بھی دستیاب ہے

Back to top button