ادریس بابراردو غزلیاتشعر و شاعری

کرتے پھرتے ہیں غزالاں ترا چرچا صاحب

ایک اردو غزل از ادریس بابر

کرتے پھرتے ہیں غزالاں ترا چرچا صاحب

ہم بھی نکلے ہیں تجھے دیکھنے صحرا صاحب

یہ کچھ آثار ہیں اک خواب شدہ بستی کے

یہیں بہتا تھا وہ دل نام کا دریا صاحب

تھا یہی حال ہمارا بھی مگر جاگتے ہیں

کیا عجب خواب سنایا ہے دوبارہ صاحب

سہل مت جان کہ تجھ رخ پہ خدا ہوتے ہوئے

دل ہوا جاتا ہے گرد رہ دنیا صاحب

ہم نہ کہتے تھے کہ اس کو نظر انداز نہ کر

آئنہ ٹوٹ گیا دیکھ لیا نا صاحب

یوں ہی دن ڈوب رہا ہو تو خیال آتا ہے

یوں ہی دنیا سے گزر جاتے ہیں کیا کیا صاحب

آبشاروں کی جگہ دل میں کسی کے شب و روز

خاک اڑتی ہو تو وہ خاک لکھے گا صاحب

سچ کہا آپ کی دنیا میں ہمارا کیا کام

ہم تو بس یونہی چلے آئے تھے اچھا صاحب

تم تو کیا عشق بلا خیز کے آگے باہر

میر صاحب ہیں بڑی چیز نہ مرزا صاحب

ادریس بابر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button