آنکھوں میں مری پہلی سی بینائی نہیں ہے
یا تیرے خدوخال میں رعنائی نہیں ہے
جس دن سے وہ تصویر ہٹائی ہے وہاں سے
دیوار سے پہلی سی شناسائی نہیں ہے
میں کیسے چھپاؤں تری خیرات کا دکھ بھی
اے دوست مرے کاسے میں گہرائی نہیں ہے
وہ لوگ جنہیں سچ سے اذیت نہیں ہوتی
وہ شہر جہاں آئنہ پیمائی نہیں ہے
تم کس کو دکھاؤ گے تماشا مرا اسعد
ہنسنےکے لیے کوئی تماشائی نہیں ہے