اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو

میر تقی میر کی ایک غزل

نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو
نہ ہو گلچین باغ حسن ظالم زرد ہو گا تو

یہ پیشہ عشق کا ہے خاک چھنوائے گا صحرا کی
ہزار اے بے وفا جوں گل چمن پرورد ہو گا تو

غبار اٹھنے لگے گا تیری اس نازک طبیعت سے
بسان گردباد آخر بیاباں گرد ہو گا تو

علاقہ دل کا لکھوائے گا دفتر ہاتھ سے تیرے
تجرد کے جریدوں میں قلم سا فرد ہو گا تو

نہ یک دم صبح تک بھی آنکھ لگنے دے گا دل جلنا
یہی پھر میر سا سرگرم آہ سرد ہو گا تو

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button