اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

نہیں معلوم کیا واجب ہے کیا فرض

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

نہیں معلوم کیا واجب ہے کیا فرض

مرے مذہب میں ہے تیری رضا فرض

شعور ہستیٔ موہوم ہے کفر

فنا بعد فنا بعد فنا فرض

نہیں آگاہ مست بادۂ شوق

کہاں سنت کدھر واجب کجا فرض

رہ تسلیم میں از روئے فتویٰ

دعا واجب پہ ترک مدعا فرض

نہ چھوٹے کفر میں بھی وضع ایماں

کہ ہر حالت میں ہے یاد خدا فرض

نہیں دیکھا کسی نے حسن مستور

بقدر فہم لیکن کر لیا فرض

نہ مانوں گا نہ مانوں گا کبھی میں

مجھے کرتے ہیں کیوں اس سے جدا فرض

نہ کھولوں گا نہ کھولوں گا زباں کو

کہ ہے اخفائے راز دل ربا فرض

بلا سے کوئی مانے یا نہ مانے

چلو ہم کر چکے اپنا ادا فرض

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button