آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریناہید ورک

کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا، مِرے درویش

ناہید ورک کی اردو غزل

کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا، مِرے درویش
تجھے ہوئی ہے فقیری عطا، مِرے درویش

میں دل سے کہہ رہی تھی، "باز آ محبت سے”
وہ ہاتھ جوڑے ہوئے رو پڑا، مِرے درویش

مری خطا تو بس اتنی ہے اس تعلّق میں
کہ میں نے ہونی کو ہونے دیا، مِرے درویش

اسے میں پیار مَحبّت کا نام کیسے دوں؟
یہ اور طرح کا ہے تجربہ، مِرے درویش

ترا ہی عشق مہَکتا ہے رات دن مجھ میں
بس اور کچھ نہیں مجھ میں نیا مِرے درویش

تُو زندگی کا ستارہ بھی استعارہ بھی
مِرے لیے ہے تُو سورج نُما، مِرے درویش

مجھے وجود سے، موجود سے نہیں ہے غرض
ہے لا وجود کی مجھ میں صدا، مرے درویش

ناہید ورک

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button