میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
یہ تو ہر اہل ایمان مسلمان جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ عبادت کرنے کا ریکارڈ ابلیس کے پاس تھا اور اسے فرشتوں کا استاد بھی مانا جاتا تھا کیونکہ وہ فرشتوں کو پڑھاتا تھا لیکن جب اس نے اپنے رب تعالیٰ کی نافرمانی کی تو اس کی ساری عبادت اور ساری ریاضت مٹی میں مل گئی اور رب تعالیٰ نے ابلیس سے نکال کر ” شیطان ” بنادیا جس کے معنی سرکش ، باغی ، شریر ، بد ذات ، فسادی. فتنہ ان٘گیز ، بہکانے والا ، بھٹکانے والا ، بد کردار، بدخواہ اور دشمن کے ہیں اور اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مردود قرار دے دیا لیکن اس کے بعد سے لیکر اب تک اور اب سے لیکر رہتی قیامت تک وہ اللہ تعالیٰ کے ہر بندے کے ساتھ ساتھ رہتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیطان کا سامنا کئی مرتبہ انبیاء کرام علیہم السلام سے ہوا صحابہ کرام علیہم الرضوان سے ہوا اولیاء کرام اور بزرگان دین سے ہوا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے حبیب کریمﷺ سے بھی ہوا اور اس نے انہیں بہکانے کی کوشش بھی کی لیکن ناکام رہا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب اور مقرب بندوں کا اپنے رب تعالیٰ پر ایمان بہت مظبوط ہے اور مظبوط ایمان والوں پر اس کے وار اکثر ناکام ہو جاتے ہیں اور اگر ہم اہل ایمان مسلمان میں بھی کسی کا ایمان اتنا پختہ اور مظبوط ہو تو شیطان کا وار ہم پر بھی ناکام ہوسکتا ہے لیکن ہم آج کی تحریر میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ جب شیطان اپنے کسی وار میں ناکام ہوجاتا ہے تو پھر وہ کیا کرتا ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ جب اللہ تعالٰی نے واضح طور پر فرمایا کہ ” شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے ” تو ہمیں قرآن مجید کی کن آیتوں کے ذریعے اس شیطان مردود سے بچنے کی تلقین کی گئی اور اس سے بچنے کے لئے کن تدابیر کو اختیار کرنے کا حکم دیا گیا جیسے قرآن مجید کی سورہ الاعراف کی آیت نمبر 200 میں ارشاد ربانی ہے کہ
وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِؕ-اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(200)
ترجمعہ کنزالعرفان:
اور اے سننے والے! اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ تجھے ابھارے تو (فوراً) اللہ کی پناہ مانگ، بیشک وہی سننے والا جاننے والا ہے۔
اس طرح سورہ النحل کی آیت 98 میں فرمایا کہ
فَاِذَا قَرَأْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔ (النحل ۹۸)۔
ترجمعہ کنزالایمان::
تو جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ان آیات میں ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے شیطان مردود سے بچنے کی تلقین بھی کی گئی اور اس سے بچنے کی تدبیر بھی بتائی گئی یعنی اللہ تعالیٰ کو بار بار یاد کرنے اور شیطان مردود سے پناہ مانگتے رہنے سے اللہ اپنے کسی بھی بندے کو اس شیطان مردود کے وار سے محفوظ رکھتا ہے۔حضرت یحییٰ بن ایوب خزاعیؓ سے مروی ھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک پرھیز گار جوان تھا، وہ مسجد میں گوشہ نشین رہتا تھا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہتا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو وہ شخص بہت پسند تھا۔ اس جوان کا بوڑھا باپ زندہ تھا اور وہ شخص عشاء کے بعد اپنے بوڑھے باپ سے ملنے روزانہ جایا کرتا تھا۔
راستہ میں ایک عورت کا مکان تھا، وہ اس جوان پر فریفتہ ھو گئی اور بہکانے لگی، روزانہ دروازے پر کھڑی رہتی اور جوان کو دیکھ کر بہکایا کرتی۔ ایک رات اس شخص کا گزر ھوا تو اس عورت نے بہکانا شروع کیا یہاں تک کہ وہ شخص اس کے پیچھے ہو گیا، جب وہ اس عورت کے دروازے پر پہنچا تو پہلے عورت اپنے مکان میں داخل ہو گئی پھر یہ شخص بھی داخل ہونے لگا، اچانک اس نے اللہ تعالیٰ کو یاد کیا اور یہ آیت اس کی زبان سے بے سَاختہ جاری ھو گئی ۔
”اِنَّ الَّذِینَ اتَّقَوا اِذَا مَسَّھُم طَائِف مِّنَ الشَّیطَانِ تَذَکَّرُوا فَاِذَا ھُم مُبصِرُونَ (اعراف201) ”
ترجمعہ کنزالایمان::
بیشک وہ جو ڈر والے ہیں جب انہیں کسی شیطانی خیال کی ٹھیس لگتی ہے ہوشیار ہو جاتے ہیں اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
پھر وہ جوان غِش کھا کر وہیں دروازے پر گر پڑا۔ اندر سے عورت آئی، یہ دیکھ کر کہ جوان اس کے دروازے پر بےہوش پڑا ھے، اس کو اپنے اوپر الزام آنے کا اندیشہ ھوا۔ چنانچہ اس عورت نے اپنی ایک لونڈی کی مدد سے اس جوان مرد کو وھاں سے اٹھا کر اس کے اپنے دروازے پر ڈال دیا۔ ادھر بوڑھا باپ اپنے لڑکے کی آمد کا منتظر تھا، جب بہت دیر تک وہ نہ آیا تو اس کی تلاش میں گھر سے نکلا، دیکھا کہ دروازے پر بے ہوش پڑا ھے۔ بوڑھے نے اپنے گھر والوں کو بُلایا، وہ اس کو اٹھا کر اپنے گھر کے اندر لے گئے۔ رات کو وہ جوان ھوش میں آیا۔۔۔۔ باپ نے پوچھا بیٹا! تجھے کیا ھو گیا ھے؟ اس نے جواب دیا، خیریت ھے۔ باپ نے واقعہ کی حقیقت دریافت کی تو اس نے پورا واقعہ بیان کر دیا، پھر باپ نے پوچھا وہ کون سی آیت تھی جو تو نے پڑھی تھی؟
یہ سن کر بیٹے نے مذکورہ بالا آیت پڑھ کر سُنا دی اور پھر بیہوش ہو کر گر پڑا، معلوم ہوا کہ وہ مر چُکا ھے، چنانچہ رات ہی کو دفن کر دیا گیا۔۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب صبح ہوئی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کے انتقال کی خبر ملی تو مرحوم کے بوڑھے باپ کے پاس تعزیت کیلئے گئے، تعزیت کے بعد شکایت کی کہ مجھے خبر کیوں نہ دی۔۔ اس نے کہا امیر المومنین! رات ہونے کی وجہ سے اطلاع نہ دے سکے۔۔۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، مُجھے اس کی قبر پر لے چلو۔ قبر پر جا کر فرمایا:
اے شخص وَلِمَن خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ ”
اور اس شخص کیلئے جو خدا سے ڈرتا ھے
دو باغ ھیں“(سورۂ الرحمٰن)
اس شخص نے قبر کے اندر سے جواب دیا۔
یَا عُمَرُ قَد اَعطَانِیھَا رَبِّی فِی الجَنَّةِ۔”
اے عمر: اللہ نے مجھے دونوں جنتیں
دے دی ھیں۔“
حوالہ: ابن عساکر ،موت کا جھٹکا 367
اس واقعہ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ جو اللہ سے اس شیطان مردود کے پناہ کی دعا مانگتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کو شیطان مردود کے وار سے کس طرح محفوظ رکھتا ہے اور شیطان مردود کو ناکامی کا سامنا ہوتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تعالیٰ کی ذات پر مکمل بھروسہ اور اس پر پختہ یقین اگر ہو تو شیطان کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا اور جب وہ ناکام ہوتا ہے تو کس طرح
لاچاری اور بےبسی میں مبتلہ ہوجاتا ہے جیسے ایک بوڑھی خاتون نے ریڈیو اسٹیشن فون کرکے کہا کہ وہ کئی دنوں سے بھوکی ہے صرف سوکھی روٹی اور پانی پر گزارا کررہی ہے لہذہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں کچھ کھانے کے لئے دیا جائے اس کی یہ آواز ایک ایسا انسان بھی سن رہا تھا جو خدا کا منکر تھا اس کو شرارت سوجھی تو اس نے کھانے پینے کی کچھ اشیاء خرید کر اس بوڑھی عورت کے ایڈریس پر اپنے نوکر کے ہاتھوں بھجوادیا اور کہا کہ اگر وہ پوچھے کس نے بھیجا ہے تو کہنا کہ یہ تمہارے اللہ نے نہیں بھیجا بلکہ یہ شیطان کی طرف سے تمہارے لئے تحفہ ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب وہ نوکر اس بوڑھی عورت کے گھر پہنچا تو اتنا سارا کھانا دیکھ کر وہ خوش ہوگئی وہ اس نوکر کے ہاتھ سے وہ سارا سامان لیکر گھر کے ایک کونے میں رکھنے لگی اس نوکر نے کہا اماں یہ نہیں پوچھو گی کہ یہ اتنا سارا کھانا کس نے بھیجا ہے ؟ تو اس عورت نے کہا کہ مجھے اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ یہ کھانا کس نے بھیجا ہے لیکن میں اتنا ضرور جانتی ہوں کہ جب میرے رب تعالیٰ کا حکم ہو تو شیطان مردود کو بھی اس حکم کی تعمیل کرنا پڑتی ہے ۔مطلب یہ کہ جس شخص کو اپنے رب پر مکمل بھروسہ ہو اور جس کے اندر ایمان کی پختگی ہو تو وہ چاہے بھیک مانگنے والا بھکاری ہی کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ شیطان کی چال کو اس کے ہی خلاف استعمال کرواکر اسے ذلیل وخوار کردیتا ہے اور شیطان کو ناکامی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اس واقعہ میں اس منکر خدا نے اس بوڑھی عورت کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ جس رب کا واسطہ دے کر تو نے کھانا مانگا تھا اس رب نے تو تجھے کھانا بھیجا نہیں کیونکہ خدا تو ہے ہی نہیں ( نعوذباللہ) لیکن شیطان نے بھیجا کیونکہ شیطان موجود ہے مگر اس عورت کا اپنے رب پر بھروسہ اتنا مظبوط تھا کہ اس نے جواب دیکر اسی کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا اور وہ یعنی شیطان بری طرح ناکام ہوگیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب کوئی انسان اللہ کے احکامات کی پیروی اپنے اوپر ضروری سمجھ لیتا ہے اور اسے ایسا نہ کرنے کے نقصانات کا اندازہ ہوجاتا ہے تو اس کا رجحان اپنے رب کی طرف زیادہ ہوجاتا ہے اور ایسے ہی نیکوکار لوگوں پر شیطان مردود وار کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتا ہے اور انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف جانے والے راستوں سے بھٹکانے کی بھرپور کوشش کرتا اس کی نیکی اس شیطان مردود کے لئے تکلیف کا باعث ہوتی ہے اور اس کی ہمیشہ یہ ہی کوشش ہوتی ہے کہ انسان اس کا فرمانبردار اور اپنے رب کا نافرمان ہوجائے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک شخص رات کے اندھیرے میں نماز پڑھنے کی غرض سے اپنے گھر سے نکلا اندھیرا کافی تھا کچھ نظر نہیں آرہا تھا کہ اچانک اس کو ایک ٹھوکر لگی اور وہ منہ کے بل کیچڑ میں گر گیا وہ اٹھا اور اپنے گھر جاکر کپڑے تبدیل کئے اور دوبارہ گھر سے نکل کر مسجد کی طرف چل دیا لیکن دوبارہ اس کے ساتھ یہ ہی ہوا اور وہ دوبارہ گھر سے کپڑے تبدیل کرکے جب مسجد کی طرف جانے کے لئے گھر سے نکلا تو کیا دیکھا کہ ایک شخص ہاتھ میں چراغ لے کر کھڑا ہے اب وہ آگے آگے اور نمازی پیچھے پیچھے اور یوں بخیریت مسجد تک پہنچ گیا وہ چراغ والا شخص مسجد کے باہر کھڑا ہوگیا اور نمازی مسجد میں داخل ہوگیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب وہ نمازی نماز سے فارغ ہوکر مسجد سے باہر آیا تو وہ شخص چراغ لئے منتظر تھا تاکہ اسے بحفاظت گھر تک پہنچا سکے لہذہ اس نے چراغ کی روشنی میں اس نمازی کو گھر تک لے گیا گھر پہنچ کر نمازی نے کہا کہ تم کون ہو اور میری اتنی مدد کیوں کی تو وہ شخص مسکرایا اور کہنے لگا کہ حقیقت میں اگر پوچھو تو میں شیطان ہوں یہ سن کر وہ نمازی حیران ہوگیا اور کہنے لگا کہ لیکن میرا نماز پڑھنا تو تمہارے لئے دکھ کی بات ہے بجائے مجھے اس نیکی سے روکنے کے تم نے میری مدد کی تو اس مردود نے کہا کہ جب تم پہلی مرتبہ کیچڑ میں گرے تھے تو یہ میری ہی چال تھی لیکن رب تعالیٰ نے تمہارے سارے گناہ معاف کردئیے جب تم دوسری مرتبہ گرے تو یہ بھی میری چال تھی لیکن اللہ نے تمہارے پورے خاندان کو بخش دیا تب میں نے سوچا کہ کہیں اب کی بار وہ تمہارے پورے گائوں کی بخشش نہ کردے اس لئے میں چراغ لیکر آگیا تاکہ تو بغیر گرے تم مسجد تک پہنچ جائو ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس واقعہ سی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ شیطان جب اپنے وار میں اپنی ناکامی کو دیکھتا ہے تو وہ اپنے طریقہ واردات کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ وہ انسان جو اللہ پر مکمل بھروسہ کے ساتھ اپنے کام میں مصروف ہوتا ہے اسے وہ سب کچھ مل جاتا ہے جس کا وہ خواہشمند تھا اور اسے علم ہی نہیں ہوتا اور شیطان مردود مجبور ہوکر خود اسے نیکی کرنے میں مدد کرتا ہے اس سے بڑی اس مردود کی ناکامی اور کیا ہوگی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جس طرح ہر انسان کے خیالات اور اس کے سوچنے کا انداز مختلف ہوتا ہے بالکل اسی طرح شیطان مردود بھی انسان کی کیفیات اور خیالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر وار کرتا ہے اسی لئے اس کے طریقئہ واردات بھی مختلف انسانوں کے ساتھ مختلف ہوتے ہیں شیطان کی وارداتوں پر ایک حدیث پڑھتے جائیے جس کے راوی ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ شیطان آدمی کے سر کے پیچھے رات میں سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ پھونک دیتا ہے کہ سو جا ابھی رات بہت باقی ہے پھر اگر کوئی بیدار ہو کر اللہ کی یاد کرنے لگا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر نماز (فرض یا نفل) پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ اس طرح صبح کے وقت آدمی چاق و چوبند خوش مزاج رہتا ہے۔ ورنہ سست اور بدباطن رہتا ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیطان مردود نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس کے بندوں کو ہر طرح سے اور جانب سے بہکاتا رہے گا ابلیس کا یہ وعدہ ایک دل ہلا دینے والا وعدہ تھا اس نے ایک دفعہ اللہ تعالیٰ سے کہا کہ میں تیرے تمام بندوں کو بہکاتا رہوں گا تو اللہ عزوجل نے فرمایا کہ لیکن میرے مقرب اور محبوب بندوں پر تیرا کوئی وار کامیاب نہیں ہوگا پھر قرآن میں آیا کہ اس نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ میں تیرے بندوں کو آگے سے پیچھے سے دائیں سے بائیں یعنی چاروں طرف سے بہکائوں گا وہ قانون کی زبان میں کہا جاتا ہے کہ مجرم کتنا ہی شاطر کیوں نہ ہو کوئی نہ کوئی غلطی ضرور کرتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ابلیس کے اس بات کا ہمارے علماء نے بڑے خوبصورت انداز میں خلاصہ کیا ہے کہ شیطان نے ہر سمت کا تعین کیا لیکن وہ دو جگہوں کو بھول گیا یعنی اوپر اور نیچے مطلب یہ کہ اس مردود کے وار سے بچنے کا رستہ یہ ہی ہے کہ اوپر اللہ کی طرف نظر جمائے رکھو اس کا کوئی وار تم پر کامیاب نہیں ہوگا اسے ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا اور نیچے زمین کی طرف دیکھو اور سوچو ہمیں اس کے اندر جانا ہے تو برائی کی طرف جانے کا خیال تمہارے ذہن سے نکل جائے گا اور اس مردود کو پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اگر حقیقت میں دیکھیں تو شیطان کے پاس اتنا اختیار نہیں کہ ہم پر مسلط ہو جائے بشرطیکہ ہم اس کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں جیسے قرآن مجید فرقان حمید کی سورہ النساء کی آیت 76 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا۔
ترجمعہ کنزالایمان::
ایمان والے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور کفار شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں تو شیطان کے دوستوں سے لڑو بیشک شیطان کا داؤ کمزور ہے۔
اس کی تشریح میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جب انسان اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرتا ہے اپنے پختہ ایمان کامل کی بدولت تو شیطان کا وار اس پر کمزور پڑ جاتا ہے اور وہ ناکام ہوجاتا ہے اس لئے اس آیت کے ذریعے اللہ ہمیں تلقین کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ اگر تم میری راہ پر چلو گے تو کامیاب ہو جائو گے کیونکہ میرے راستے پر چلنے والے کے لئے شیطان کا وار بہت کمزور ہوتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کا مطلب یہ ہے کہ جب شیطان نے رب تعالی سے کہا کہ میں تیرے سارے بندوں کو بہکاتا رہوں گا تو رب تعالی نے فرمایا کہ لیکن وہ لوگ جو میرے محبوب اور مقرب ہیں انہیں بہکانے میں تیرا وار ہمیشہ ضایع ہوگا اور یہ ہی وجہ ہے کہ شیطان مردود نے اپنی اصلیت اور حقیقت بدل بدل کر کئی مرتبہ انبیاء کرام علیہم السلام , صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء کرام اور بزرگان دین پر وار کرنے کی کوشش کی بہکانے کی کوشش کی مگر ہمیشہ اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا سردار اولیاء شہنشاہ بغداد حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک سفرفرمارہے تھے ،اس دوران چند دن آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ایک ایسے مقام پر قیام فرمایا جہاں پانی نہیں تھا،جب غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پیاس کی شدت محسوس ہوئی توبارش ہونے لگی جس سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیراب ہوگئے،پھر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے آسمان پر ایک نور دیکھا جس سے ایک کنارہ روشن ہوگیا اور ایک شکل ظاہر ہوئی اُس سےیہ آواز آئی :
” اے عبدالقادر! میں تیرا رب ہوں اور میں نے تم پرحرام چیزیں حلال کردی ہیں“
یہ سُن کرآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھ کرفرمایا:’’اے شیطان لَعِیْن !دُور ہو جا۔“ توروشن کنارہ اندھیرے میں بدلا اوروہ شکل دُھواں بن گئی۔پھر شیطان نےیوں وار کیا: اے عبدالقادر! تم مجھ سے اپنے علم، اپنے رب کے حکم اور اپنے مراتب کے سلسلے میں سمجھ بوجھ کے ذریعے نجات پاگئے اور میں نے ایسے(70) مشائخ کو گمراہ کر دیا “انسان کے دشمن شیطان کے اس وار کو ہمارے غوثِ پاک نے یہ فرماکر ناکام بنادیا:’’یہ صرف میرے رب کافضل واحسان ہے“جب آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے دریافت کیاگیا ، آپ نےکس طرح جانا کہ وہ شیطان ہے؟آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نےارشادفرمایا:اُس کی اِس بات سے کہ بے شک میں نے تیرے لئے حرام چیزوں کو حلال کر دیا۔
(صراط الجنان، ۵/۲۷۱ بتغیر قلیل )
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اگر ہم ان باتوں کو پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنا شروع کردیں جن کی وجہ سے یہ شیطان مردود انسانوں پر غالب اجاتا ہے اور اس کے بر خلاف عمل کرنا شروع کردیں تو اس کا وار کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا اور اس کو ہمیشہ ناکامی کا سامنا ہی کرنا پڑے گا اب دیکھنا اور غور کرنا ہوگا کہ وہ کون کون سے عوامل ہیں سب سے پہلی چیز ہے ” حسد” یعنی جب حسد کا زہر کسی کے دل میں بس جائے اور اس کا اثر گہرا ہوتا جائے تو وہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد کے لوگوں اپنے دوست احباب اور اپنے تمام رشتہ داروں کے لئے خطرناک ہوجاتا ہے اور یہ شیطان کا ایک خطرناک وار ہوتا ہے اس لئے شیطان اپنی جیت پر خوشی سے مسکراتا ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں دوسری چیز جو ہے وہ ہے ” حرس یعنی لالچ” شیطان خود کہتا ہے کہ یہ بیماری زیادہ تر لوگوں میں پائی جاتی ہے اور حرس و لالچ میں مبتلہ لوگ میرے شکنجے میں جلدی آجاتے ہیں اس کے علاوہ وہ لوگ ” جو اپنے آپ کو کچھ سمجھنے لگتے ہیں ” یعنی جب انسان اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھنے لگتا ہے دوسروں کو حقیر اور اپنے آپ کو اعلی سمجھنے لگتا ہے اور اگر دیکھا جائے تو ہمارے درمیان لوگوں کی کثیر تعداد اس مرض میں مبتلہ ہے اور ہر کوئی دوسروں کو اپنے سے حقیر سمجھتا ہے اور جب اسے شیطان یہ احساس دلادیتا ہے کہ تو سب سے بہتر اور اعلی ہے تو اسے اپنے اندر موجود عیوب نظر نہیں آتے اور وہ عیوب اسے تباہ و برباد کردیتے ہیں پہر وہ غرور اور تکبر میں مبتلہ ہوجاتا ہے اور یہ سب کچھ دیکھکر شیطان مردود خوش ہوجاتا ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح ” دوسروں کو حقیر سمجھنا ” یہ مرض بھی ہمارے یہاں بہت عام ہے ہر انسان دوسرے کو حقیر سمجھتا ہے بقول شیطان کے یہ بیماری زیادہ تر علماء کرام ، حفاظ ، امام مسجد جیسے نیک لوگوں میں پائی جاتی ہے کیونکہ جب انہیں اپنی نیکیوں اور عبادات میں تکبر آجاتا ہے جو ایک عام سی بات ہے تو وہ لوگ شیطان کے شکنجے میں جلدی اجاتا ہے کیونکہ جو انسان اپنے آپ کو سب سے زیادہ نیک اور بڑا عالم سمجھنے لگتا ہے اور لوگوں کے سامنے یہ ظاہر کرتا نظر آتا ہے کہ اس سے بڑا نیکوکار شاید ہی کوئی ہو اور یوں شیطان اسے تکبر جیسی خطرناک بیماری میں مبتلہ کرکے اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ یہ تکبر اس سے اس کا اعلی منصب بھی ختم کروادیتا ہے اور وہ اس کے سبب گناہوں کے دلدل میں دھنستا چلاجاتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کے علاوہ دنیا میں وہ لوگ جو گناہ تو کرتے ہیں لیکن اسے برا نہیں سمجھتے یعنی ” گناہ کرکے اسے برا نہ ماننا ” یہ مرض بھی ہمارے یہاں بہت عام ہے کم وبیش ہر وہ شخص جو گناہ پر گناہ کرتا جاتا ہے لیکن شیطان اس کے دماغ میں یہ بات بٹھا دیتا ہے کہ یہ گناہ نہیں ہے بلکہ یہ تو زندگی کا حصہ ہے تو وہ یہ سب شیطان کے بہکاوے میں آکر کرتا ہے اور اسے ایسا کرنے میں کامیاب ہوتے ہوئے دیکھ کر شیطان خوش ہوتا ہے ان تمام باتوں پر اگر ہم غور کریں تو ان بیماریوں سے چھٹکارہ حاصل کرکے ہم شیطان مردود کو شکست دے سکتے ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اگر ہم حسد ، لالچ ، اپنے آپ کو کچھ سمجھنا ، دوسروں کو حقیر سمجھنا ، گناہ کرکے اسے برا نہ سمجھنا وغیرہ جیسی بیماریوں سے چھٹکارہ حاصل کرلیں تو شیطان مردود کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کی خوشیاں غم اور افسردگی میں بدل جائیں گی اور یہ اہل ایمان مسلمان کے لئے مشکل ہوسکتی ہیں لیکن ناممکن نہیں اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے اور اس کے حبیب کریمﷺ کی سنتوں پر عمل کرکے ہم بھی اللہ رب العزت کے محبوب اور مقرب بندوں کی طرح شیطان مردود کے ہر وار کو ناکام بنا سکتے ہیں ان شاءاللہ ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں بیشک شیطان ہمارا کھلا دشمن ہے لیکن ہم اس کے زیادہ اور بڑے دشمن ہوسکتے ہیں اس کے ہر وار کو ناکام بناکر اس کو ناکامی کا سامنا کروا کر اور یہ سب کچھ ہمیں انبیاء کرام ، صحابہ کرام ، اولیاء کرام اور بزرگان دین کی زندگیوں کا مطالعہ کرکے حاصل ہوسکتا ہے اور یہ اس صورت میں ممکن ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے صحیح راستے پر چلیں جیسے ہمارے بزرگان دین نے چل کر ایک خاص مقام پایا اور اس مقام تک پہنچنے کے بعد شیطان مردود کا کوئی وار ان پر اثرانداز نہیں ہوسکتا اور یہ ہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کے دنیا سے ظاہری پردہ فرمانے کے باوجود بھی ان کا فیض رہتی قیامت تک جاری و ساری رہے گا اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہر اہل ایمان مسلمان کو شیطان مردود کے شر سے محفوظ رکھے اور ہمیں صرف اپنے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاالنبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔