ایک طرف پت جھڑ کا موسم اور بہاریں ایک طرف
سارے منظر ایک طرف ہیں اُس کی آنکھیں ایک طرف
بادل بارش کالی گٹھائیں اور دھنک کے رنگ حسیں
سارے موسم ایک طرف اور اس کی زلفیں ایک طرف
دونوں طرف سے میری حفاظت ہر دم ہوتی رہتی ہے
باپ کا شانہ ایک طرف اور ماں کی دعائیں ایک طرف
دنیا بھر میں یوں بازو پھیلانے والا کوئی نہیں
آٹھ ارب ہیں ایک طرف اور اُس کی بانہیں ایک طرف
سارے پرندوں کی آواز سے اُس کا لہجہ میٹھا ہے
بولتی کوئل ایک طرف اور اس کی باتیں ایک طرف
ہجر کو سہنا، ہجرت کرنا لیکن فیصل یاد رہے
اُس کا جانا ایک طرف اور تیری سانسیں ایک طرف
فیصل شہزاد