آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعریگلناز کوثر

مرے پڑاؤ سے پرے

گلناز کوثر کی ایک اردو نظم

رُکے ہوئے ہیں قافلے

کوئی لپک سی دُور سے

جگا رہی ہے خوف کے

پرانے زرد سلسلے

پکارتی ہیں اُس طرف سے

وحشتوں کی بدلیاں

بچی کھچی رفاقتوں کی

جھلملاتی تتلیاں

مرے پڑاؤ سے پرے

مری حدوں کے اُس طرف

بہت اندھیری رات میں

کھلی ہوئی ہیں غم گسار

ساعتوں کی ڈوریاں

الم نواز دھڑکنوں کے درمیاں

عجیب سی لکیر ہے

تو حاشیے کے اُس طرف

رُکی ہوئی،

جھکی ہوئی،

دُکھی ہوئی …

پکارتی ہے دُور سے

مجھے مرے وجود کی

صدا …!!! …نہیں

نہیں یہ میرا وہم ہے …

گلناز کوثر

گلناز کوثر

اردو نظم میں ایک اور نام گلناز کوثر کا بھی ہے جنہوں نے نظم کے ذریعے فطرت اور انسان کے باطن کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ گلناز کوثر کا تعلق لاہور سے ہے تاہم پچھلے کچھ برس سے وہ برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے اردو اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی تعلیم بھی حاصل کی، البتہ وکیل کے طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کے ریسرچ اینڈ پبلیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ رہیں، علاوہ ازیں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے عالمی ادب بھی پڑھایا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ دو ہزار بارہ میں ’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button