چہچہاتے رواں پرندے ہیں
رونقِ دو جہاں پرندے ہیں
فائلیں، ڈاک ، فون ، چائے ، لوگ
شُکر کر درمیاں پرندے ہیں
دفتروں میں یہی ہے اک خوبی
کھڑکیوں پر یہاں پرندے ہیں
ہے مشینوں کا شور اپنی جگہ
زندگی کا نشاں پرندے ہیں
تکتے رہتے ہیں آسماں کی طرف
یہ جو دل میں نہاں پرندے ہیں
صائمہ آفتاب