آپ کا سلاماردو غزلیاترفیق لودھیشعر و شاعری

آئے گی نور کی بارات سفر کرتی ہوئی

ایک اردو غزل از رفیق لودھی

آئے گی نور کی بارات سفر کرتی ہوئی
تھک کے گر جائے گی جب رات سفر کرتی ہوئی

اب یہی سوچ کے پھرتا ہوں فسردہ تنہا
کتنی خوش تھی وہ مرے ساتھ سفر کرتی ہوئی

میں جو ٹھہرا تو مری کھوج میں میرے گھر تک
آ گئی گردش ِ حالات سفر کرتی ہوئی

یہی ایثار ہے اب میں اسے آگے بھیجوں
مجھ تک آئی ہے جو خیرات سفر کرتی ہوئی

اشک اس جوش سے نکلے ہیں کہ لگتا ہے رفیق
دشت، تک جائے گی برسات سفر کرتی ہوئی

رفیق لودھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button