- Advertisement -

یوں ہے کہ

ڈاکٹر وحید احمد کی ایک اردو نظم

یوں ہے کہ

کبھی قہقہہ ٹوٹا سانس کی ہلتی ٹہنی سے
کبھی آنکھیں چُورا چُورا ہو کر بہہ نکلیں
کبھی لفظ ہنسی کی گردباد میں اُڑتے رہے
کبھی سسکاری نے آنچ بھری تو پگھل گئے
مَیں چھلک گیا تو لفظ بھی سارے چھلک گئے
پھر ایک روز
مَیں ہنس نہ سکا تو مصرع ہُوا
ہنس مُکھ لفظوں کی بزم ہُوئی
اور ایک روز
جب رو نہ سکا، یا ضبط کیا
تو نظم ہُوئی

وحید احمد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شہزاد نیّرؔ کی ایک خوبصورت غزل