آپ کا سلاماردو نظمحسن فتحپوریشعر و شاعری

ہم سفر

ایک نظم از حسن فتحپوری

ہمیں کچھ بات کرنی ہے
تم آ جاتے تو اچھا ہے

ہمارے بیچ آجر دوریاں کیوں ہیں
مجھے لگتا ہے تم ناراض ہو مجھ سے
کچھ ایسا ہے تو مجھ کو آ کے بتلاو
یہ دوری ختم بھی ہو سکتی ہے

تم آ جاتے تو اچھا تھا

کئی دن سے تمھارا خط نہیں آیا
نہ کوئی فون ہی آیا
میں اکثر ڈاکئے سے پوچھتا ہوں، خط نہیں آیا
وہ کہتا ہے
میاں اب خط کہاں ، اب فون آتے ہیں
نہ فون آیا نہ تم آئے

تم آ جاتے تو اچھا تھا.

ابھی بچوں کے بھی کچھ مسئلے باقی ہیں
ہمیں کچھ سوچنا ہوگا
تمہیں کچھ مشورہ دے دو
اکیلے سوچنا دشوار ہوتا ہے
تمھارے ساتھ ہی کچھ سوچنے کی مجھ کو عادت ہے

تم آ جاتے تو اچھا تھا

سنو ہم عمر کی اس آخری منزل پہ آ پہنچے
سفر کب ختم ہو جائے
کوئی کچھ کہ نہیں سکتا
چلو ناراضگی چھوڑو
تم اپنے گھر تو آ جاو
اسی کمرے میں بیٹھیں گے
جہاں ہم چائے پیتے تھے

تم آ جاتے تو اچھا تھا
ہمیں کچھ بات کرنی ہے

حسن فتحپوری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button