اردو غزلیاتشعر و شاعریلیاقت علی عاصم

ہجر سے مرحلۂ زیست عدم ہے ہم کو

لیاقت علی عاصم کی ایک اردو غزل

ہجر سے مرحلۂ زیست عدم ہے ہم کو
فاصلہ اتنا زیادہ ہے کہ کم ہے ہم کو

سائے سے اُٹھ کے ابھی دھوپ میں جا بیٹھیں گے
گھر سے صحرا تو فقط ایک قدم ہے ہم کو

پا بہ جولاں ترے کوچے میں بھی کھیِنچے لائے
شحنۂ شہر سے اُمیّدِ کرم ہے ہم کو

قحطِ معمورۂ صورت سے ہیں پتھر آنکھیں
اب خدا بھی نظر آئے تو صنم ہے ہم کو

دیکھ کیا آئینہ بے جنبشِ لب کہتا ہے
جو خموشی سے ہو وہ بات اَہم ہے ہم کو

بے یقینی کو یقیں ہے کہ ہُوا کچھ بھی نہیں
اور اِک حادثہ آنکھوں کا بھرم ہے ہم کو

ہم کہاں اور کہاں کوچۂ غالب عاصم
’ جادۂ رہ کششِ کافِ کرم ہے ہم کو ‘‘

لیاقت علی عاصم

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button