احمد فرازاردو غزلیاتشعر و شاعری

یوں تجھے ڈھونڈنے نکلے کہ نہ آئے خود بھی

احمد فراز کی ایک اردو غزل

یوں تجھے ڈھونڈنے نکلے کہ نہ آئے خود بھی
وہ مسافر کہ جو منزل تھے بجائے خود بھی

کتنے غم تھے کہ زمانے سے چھپا رکھتے تھے
اس طرح سے کہ ہمیں یاد نہ آئے خود بھی

ایسا ظالم ہے کہ گر ذکر میں اُس کے کوئی ظلم
ہم سے رہ جائے تو وہ یاد دلائے خود بھی

لطف تو جب ہے تعلق کا کہ وہ سحر جمال
کبھی کھینچے کبھی کھنچتا چلا آئے خود بھی

ایسا ساقی ہو تو پھر دیکھئے رنگِ محفل
سب کو مدہوش کرے ہوش سے جائے خود بھی

یار سے ہم کو تغافل کا گلہ کیوں ہو کہ ہم
بارہا محفلِ جاناں سے اٹھ آئے خود بھی

احمد فراز

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button