احمد فراز
احمد فراز ( یوم پیدائش 12 جنوری، 1931ء – یوم وفات 25 اگست، 2008ء) میں کوہاٹ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام سید احمد شاہ ‘ تھا۔ اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ ایڈورڈ کالج ( پشاور ) میں تعلیم کے دوران ریڈیو پاکستان کے لیے فیچر لکھنے شروع کیے۔
حروف بھی اپنی مرضی کے مالک ہوتے ہیں، کسی پر نچھاور ہوجایا کرتے ہیں اور کسی کی ریاضت کا خیال بھی نہیں رہتا۔ وہ خوش نصیب تخلیق کار ہوتے ہیں، جن کے لیے حروف، معنی و متن کے لیے اپنی تاثیر وقف کردیتے ہیں۔ احمد فراز ایسے ہی واحد متکلم شاعر تھے، جن کے ہاں رومان کی علامتوں سے لے کر، مزاحمت کے استعاروں تک، ہجر کے مراحل سے وطن پرستی کی فکری اساس تک، معنویت کے کئی در وا ہوتے تھے، اُنہیں حروف اور موضوعات کی کوئی قلت نہ تھی، وہ اپنی شعری روایت اور تاثیر میں اپنی مثال آپ تھے۔
-
کروں نہ یاد، مگر کس طرح بھلاؤں اُسے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
ایک اردو غزل از احمد فراز
-
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
احمد فراز کی ایک اردو نظم
-
یہی بہت ہے کہ محفل میں ہم نشیں کوئی ہے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
یونہی مل بیٹھنے کا کوئی بہانہ نکلے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
یوں تجھے ڈھونڈنے نکلے کہ نہ آئے خود بھی
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
یوں تو میخانے میں مے کم ہے نہ پانی کم ہے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
آئی بینک
احمد فراز کی ایک اردو نظم
-
وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
وہ دشمنِ جاں، جان سے پیارا بھی کبھی تھا
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
نہ انتظار کی لذت نہ آرزو کی تھکن
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
ہم کہ منت کشِ صیاد نہیں ہونے کے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
عشق تو ایک کرشمہ ہے فسوں ہے یوں ہے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
23 مارچ
احمد فراز کی ایک اردو نظم
-
مَیں کِس کا بخت تھا، مِری تقدِیر کون تھا
احمد فراز کی ایک اردو غزل
-
لفظوں میں فسانے ڈھونڈتے ہیں ہم لوگ
احمد فراز کی ایک رباعی
-
محاصرہ
احمد فراز کی ایک اردو نظم
- ۱
- ۲