احمد فرازاردو غزلیاتشعر و شاعری

یہی بہت ہے کہ محفل میں ہم نشیں کوئی ہے

احمد فراز کی ایک اردو غزل

یہی بہت ہے کہ محفل میں ہم نشیں کوئی ہے
کہ شب ڈھلے تو سَحر تک کوئی نہیں، کوئی ہے

نہ کوئی چاپ نہ سایہ کوئی نہ سرگوشی
مگر یہ دل کہ بضد ہے، نہیں نہیں کوئی ہے

ہر اک زباں پہ اپنے لہو کے ذائقے ہیں
نہ کوئی زہرِ ہلاہل نہ انگبیں کوئی ہے

بھلا لگا ہے ہمیں عاشقوں کا پہناوا
نہ کوئی جیب سلامت نہ آستیں کوئی ہے

دیارِ دل کا مسافر کہاں سے آیا ہے
خبر نہیں مگر اک شخص بہتریں کوئی ہے

یہ ہست و بود یہ بود و نبود وہم ہے سب
جہاں جہاں بھی کوئی تھا وہیں وہیں کوئی ہے

فرازؔ اتنی بھی ویراں نہیں مری دنیا
خزاں میں بھی گُلِ خنداں کہیں کہیں کوئی ہے

احمد فراز

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button