آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفارحہ نوید

جب ان کو مرے اچھے برے کی

فارحہ نوید کی ایک اردو غزل

جب ان کو مرے اچھے برے کی نہیں پرواہ
مجھ کو بھی کسی "دودھ دھلے” کی نہیں پرواہ

سچ یہ کہ ابھی تک مجھے محبوب ہے وہ شخص
دکھ یہ کہ اسے میری ٹکے کی نہیں پرواہ

سو میں نے اسے روکنا سمجھا نہ مناسب
اس کو جو مرے شکوے گلے کی نہیں پرواہ

اک تیری گواہی ہو مرے حق میں مرے یار
پھر سارے زمانے کے کہے کی نہیں پرواہ

احساس سے عاری ہے یوں ہر شخص یہاں پر
زندوں کی نہیں فکر مرے کی نہیں پرواہ

اس بار مجھے اپنی ہی تلخی کی قسم ہے
تجھ جیسے کسی "نیم چڑھے” کی نہیں پرواہ

تہمت مرے کردار پے پہلے بھی لگی خوب
اب تو کسی بہتان نئے کی نہیں پرواہ

اس شہر میں جو لوگ بھی مسند پہ رہے ہیں
ان سب کو کسی کے بھی بھلے کی نہیں پرواہ

دریائے محبت میں ذرا سوچ کے اترو
اس کو تو کسی ڈوبے ترے کی نہیں پرواہ

جو فارحہ دشمن تھے کبھی پھر سے ہوئے یار
ان جیسوں کے اب ساتھ چلے کی نہیں پرواہ

فارحہ نوید

فارحہ نوید

السلام علیکم میرا نام فارحہ نوید ہے ۔۔میں لاہور سے تعلق رکھتی ہوں ۔۔ پیشے کے لحاظ سے استاد ہوں الگ الگ نجی اداروں میں عرصۂ دس سال سے اردو انگریزی پڑھا رہی ہوں میرے تحریری سفر کا آغاز کہنے کو تو میٹرک کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا مگر گھر والوں کے خوف سے کبھی کھل کر لکھ نہ سکی کہ اس وقت درسی کتب کے علاوہ کچھ لکھنے پڑھنے کی اجازت نہ تھی۔۔ پھر کبھی چھپ چھپا کر اپنی سکول کی سب سے قریبی دوست کے لیے کچھ بھی لکھ کر اسے ضائع کر دیتی تھی۔۔۔ گریجویشن میں کالج کے میگزین میں دو افسانے لکھ کر بھیجے جانے شائع ہوئے کہ نہیں۔۔ مگر میری اردو ادب کے شعبے سے تعلق رکھنے والی دو فرینڈز جن کی لیکچرار سر احمد ندیم قاسمی صاحب کی دختر تھیں وہ میری تحاریر پڑھ کر کافی خوش تھیں اور میری حوصلہ افزائی کرتی رہتی تھیں ۔۔۔ گریجویشن کے بعد میں نے باقاعدہ صوفیانہ کلام لکھنا شروع کر دیے چونکہ عروض سے واقفیت نہیں تھی تو ان کو کبھی پوسٹ نہیں کیا مگر لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔۔ گذشتہ سال لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر جناب محمد بنیامین ایڈوکیٹ نے میری کچھ پوسٹ ہوئی تحاریر کو سراہا اور مجھے انہی سے عروض سیکھنے کی صلاح دی جس کو میں نے اپنی خوش نصیبی جانا۔۔ اور تقریباً ایک مہینے ان کی بھرپور توجہ اور اپنی محنت سے کافی حد تک عروض پر رسائی حاصل کی۔۔ اور باقاعدہ باوزن اور بامقصد اشعار کہنے لگی انہوں نے مجھے نت نئی مشکل آسان ہر بحر اتنی خوبصورتی سے سمجھائی کہ میرے لیے سب آسان ہوتا چلا گیا ۔۔۔ پھر میرے اشعار کی بُنت روانی اور ردھم ایک اور استاد کی شفقت سے بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے اور ان شاءاللہ میں بہت جلد اپنے اساتذہ کے لیے فخر کا باعث بنوں گی۔۔اللہ پاک ان دونوں محترم ہستیوں کو رہتی دنیا تک چمکدار اورسرسبز وشاداب رکھے آمین فارحہ نوید

ایک تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button