آئیں!کرسٹیانو رونالڈو سے ملیں!
شیخ خالد زاہد کا اردو کالم
آئیں!کرسٹیانو رونالڈو سے ملیں!
کھلے میدانوں میں کھیلے جانے والے کھیلوں میں فٹبال وہ کھیل ہے جس کو پسند کرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، تقریباً دنیا کی سات ارب آبادی میں سے ساڑھے تین ارب لوگ فٹبال سے محبت رکھتے ہیں اور ہم پاکستانیوں کا پسندیدہ ترین کھیل کرکٹ جسے دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے اور اس کے چاہنے والوں کی تعداد ایک اندازے کیمطابق ڈھائی ارب ہے۔معلومات میں اضافے کیلئے ان اعداد و شمارسے کچھ ملتے جلتے یا پھر اول اور دوئم نمبر کے حساب سے دنیا کے دوبڑے مذاہب کے پیروکاروں کی ترتیب سے بھی آگاہ کردیتے ہیں جس میں عسائیت کے ماننے والوں کی تعداد ڈھائی ارب اور دوسرے نمبر پر اسلام کے ماننے والوں کی تعداد لگ بھگ دو ارب ہے۔ فٹبال وہ کھیل ہے جو کھیلنے اور دیکھنے دونوں میں ہی وقت کے گزرنے کا پتہ نہیں چلنے دیتا۔ فٹبال نے دنیا کو بڑے بڑے نام دیئے جن میں برازیل سے تعلق رکھنے والوں میں پیلے، رونالڈو، رونالڈینیو، نیمار قابل ذکر رہے، ارجنٹائین کے میرا ڈونااور میسی، جرمنی سے کلوز، برطانیہ سے ڈیوڈ بیکھم اور رونی، فرانس سے زیڈان اور ہینری، اٹلی سے ٹوٹی، مالدینی اور بیجیو، آخیر میں پرتگال کو لیتے ہیں جہاں سے لوئیس فیگو نے اپنے ملک کی پہچان بڑھائی لیکن آج دنیائے فٹبال میں پرتگال کی شان کرسٹیانو رونالڈو بنے ہوئے ہیں۔ دورے حاضر میں فٹبال کی دنیا آج دو ناموں سے گونج رہی ہے جس میں اول نمبر پر لوئنل میسی اور دوسرے نمبر پر کرسٹیانورونالڈو ہیں۔
آج دنیا صحیح معنوں میں سماجی ابلاغ کے گرد گھوم رہی ہے اوردنیا کے کسی کونے میں رونما ہونے والے واقع کی خبر لمحوں میں آپ کے سامنے موجود ہوتی ہے، ساتھ ہیرو کو زیرو اور زیرو کو ہیرو بنانے کی ذمہ داری بھی سماجی ابلاغ نے اٹھا لی ہے۔ فٹبال کے ایک بہت بڑے مقابلے جاری ہیں اور دیگر کھیلوں کی طرح کھلاڑی مقابلہ شروع ہونے سے قبل اور میچ کے اختتام پرذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہیں اور مقابلے کیلئے کی گئی تیاریوں اور اپنی ٹیم کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک گفتگو کے آغاز پر پرتگال کی نمائندگی کرنے والے اور دنیا کے جانے مانے کرسٹیانو رونالڈو نے اپنے سامنے رکھی گئی کوکا کولا کی دو بوتلوں کو باقاعدہ اپنے ہاتھ سے اٹھا کر کہیں اور رکھ دیا اور اپنی پانی کی بوتل کو جس پر کسی قسم کا کوئی اشتہار آویزاں نہیں تھا سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس پانی ہے۔ اتنے جانے مانے کھلاڑی کا اسطرح کا عمل اسکے چاہنے والوں کیلئے ایک سبق ہوتا ہے جسے وہ ہمیشہ فوری طور پر سیکھ لیتے ہیں یہی وجہ ہوئی ہوگی کہ کوکاکولا کو اربوں ڈالر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ عمل کسی مولوی صاحب نے یا کسی اور مذہب کے ماننے والے نے نہیں کیا تھا یہ دنیامیں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیل کی ایک انتہائی مشہور و معروف شخصیت جس کا بظاہر مذہب سے کوئی خاص تعلق دیکھائی نہیں دیتا، ایسا کرنا ساری دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی تھا۔
یوں تو ہم اور آپ عرصہ دراز سے مختلف ذرائع سے یہ دیکھ رہے تھے کہ اس قسم کے مشروبات انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ہیں اور خصوصی طور پر ہماری ہڈیوں کیلئے لیکن سنی انسنی کا سلسلہ جاری رہا۔ لیکن کرسٹیانو رونالڈو کے اس عمل نے تو جیسے دنیا جو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔یہاں دو باتیں قابل ذکر ہیں ایک تو یہ مذکورہ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ کوئی طے شدہ عمل نہیں تھا دوسری بات وہ ہے کہ شائد کرسٹیانو رونالڈو کا کوکاکولا کیساتھ کوئی کاروباری مسلۂ نا ہو۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ عمل انسانی صحت کی صورت حال کو کتنی تقویت دیتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں ہر وہ شخص جو سماجی ابلاغ سے جڑا ہوا ہے، وہ کرسٹیانو سے نا واقف ہو۔ حقیقت میں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے ملک کی شناخت کا ذریعہ بنتے ہیں، دنیا میں جہاں یہ جاتے ہیں وہاں اس ملک کا جھنڈا ضرور لہرایا جاتا ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو کے والد نے انکے نام کیساتھ جو رونالڈ لگایا وہ امریکی صدر رونالڈ ریگن کے نام سے منسوب ہے جوکہ ایک اداکار تھے اور انہیں بہت پسند تھے۔پرتگال کے تاریخ میں گہرے نقوش ہیں۔کرسٹیانو کا تعلق تقریباً ایک غریب گہرانے سے ہے، بارہ سال کی عمر سے باقاعدہ فٹبال کھیلنی شروع کی اور پھر والدہ نے تعلیم کا سلسلہ اسکی فٹبال سے رغبت کے پیش نظر موقوف کروادیا، پندرہ سال کی عمر میں کرسٹیانو کوایک قسم کا دل کا عارضہ لاحق ہوا جس کیلئے کامیاب آپریشن کیا گیا اور بہت کم وقت میں کرسٹیانو ایک بار پھر میدان میں موجود تھا۔ کرسٹیانو رونالڈو کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ مشہور زمانہ یورپین فٹبال کلب مانچیسٹر یونائٹڈ کے پہلے بطور پرتگالی کھلاڑی منسلک ہوئے اور یہ وابستگی بطور مہنگے ترین کھلاڑی کی تھی۔ کرسٹیانو رونالڈو اپنے مینیجر ایلکس فرگوسن کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ کھیل کیلئے میرے باپ کی طرح ہیں۔ کرسٹیانو رونالڈو سماجی ابلاغ پر موجود سب سے زیادہ چاہے جانے والے کھلاڑی بھی ہیں۔ پرتگال کے ایک جزیرے مڈیرہ میں کرسٹیانو رونالڈو کا مجسمہ بھی آویزاں کیا گیا ہے جو اس با ت کا بھی ثبوت سمجھا جاسکتا ہے کہ وہاں کے لوگ ان سے کتنی والہانہ محبت کرتے ہیں۔
کرسٹیانو رونالڈو کی شخصیت کا ایک پہلو انکی انسانی ہمدردی بھی ہے، جس کا چرچا عمومی طور پر سماجی ابلاغ میں کیا جاتا رہتا ہے لیکن مذکورہ واقع کے بعد کرسٹیانو نے انسان دوستی کی نئی مثال قائم کردی ہے۔ اگر کھیل کے اعداد و شمار کو کو دیکھا جائے تو ارجنٹائین کے لییونائیل میسی، کرسٹیانو سے آگے دیکھائی دیتے ہیں لیکن وہ ایک یہودی ہیں جبکہ کرسٹیانو کی شہرت میں اضافہ اسوقت اور بڑھ کیا جب انہوں نے فلسطینیوں سے بھرپور ہمدری میں دیا گیا ایک پیغام دیا جس میں کہا کہ میں آپ کیساتھ ہوں اور دنیا آپ کے ساتھ ہے، دوسری طرف انہوں نے ملک شام میں بچوں کیلئے بہت سارے ایسے کام کئے جو انکی مقبولیت کو چار چاند لگانے کیلئے کافی ہیں اسطرح سے کرسٹیانو کیلئے مسلمانوں کے دلوں میں ہمدردی کا اجاگر ہونا ایک فطری عمل ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کرسٹیانو رونالڈو کے اس عمل سے،ایسی تمام مصنوعات بنانے والے جو انسانی صحت کیلئے مضر اشیاء بناتے ہیں کیا فرق پڑے گا کیا وہ ایسی مصنوعات بنانا چھوڑ دینگے یا پھر ان چیزوں کو صحت مند چیزوں سے بدل دینگے یا پھر کرسٹیانو رونالڈو کو چیلنج کیا جائے گا لیکن چیلنج کرنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ مضر صحت اشیاء بنانا بند کریں۔ فوری طور پر نا صحیح لیکن اس پر کچھ نا کچھ رد عمل آنا ابھی باقی ہے کیونکہ جو کوئی بھی انسانیت کی بھلائی کی بات کرتا ہے اور خصوصی طور پر مسلمانوں کیلئے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتا ہے اسے بڑے مخالفین کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا پڑتا ہے۔
شیخ خالد زاہد