ادریس بابراردو شاعریاردو غزلیات

یہاں سے چاروں طرف راستے نکلتے ہیں

ایک اردو غزل از ادریس بابر

یہاں سے چاروں طرف راستے نکلتے ہیں

ٹھہر ٹھہر کے ہم اس خواب سے نکلتے ہیں

کسی کسی کو ہے تہذیب دشت آرائی

کئی تو خاک اڑاتے ہوئے نکلتے ہیں

یہاں رواج ہے زندہ جلا دیے جائیں

وہ لوگ جن کے گھروں سے دیے نکلتے ہیں

عجیب دشت ہے دل بھی جہاں سے جاتے ہوئے

وہ خوش ہیں جیسے کسی باغ سے نکلتے ہیں

یہ لوگ سو رہے ہوں گے جبھی تو آج تلک

ظروف خاک سے خوابوں بھرے نکلتے ہیں

ستارے دیکھ کے خوش ہوں کہ روز میری طرح

جو کھو گئے ہیں انہیں ڈھونڈنے نکلتے ہیں

ادریس بابر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

ایک تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button