آپ کا سلاماردو غزلیاتارشاد نیازیشعر و شاعری

پرانی قبر سے جلتا چراغ اٹھانے سے

ارشاد نیازی کی ایک اردو غزل

پرانی قبر سے جلتا چراغ اٹھانے سے
میں رو پڑا ہوں مصیبت میں مسکرانے سے

میں خود سے اس لیے آنکھیں ملا نہیں پاتا
بٹھا کے مجھ کو گرایا گیا ہے شانے سے

میں اپنے جرم کی خود ہی سزا اٹھا لوں گا
یہ کہہ کے آ گیا واپس میں گھر کو , تھانے سے

بچھڑ کے تجھ سے ابھی تک ہوں اس لیے ساکت
زمیں لرز نہ اٹھے میرے لڑکھڑانے سے

کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہیں میرے حلقے میں
سکون ملتا ہے جن کو دماغ کھانے سے

اب ان کو صاف اندھیرا دکھاٹی دیتا ہے
ملا یہ فیض کچھ اندھوں کو ایک کانے سے

اب اختیار میسر ہو نیند پر مجھ کو
اٹھا کے لایا ہوں تعبیر خواب خانے سے

تجھ آئنے سے گزاروں گا آگ کا لشکر
ملی ذرا سی جو فرصت دھواں کمانے سے

میں خود کو الٹا نظر آ رہا ہوں اب ارشاد
بس اتنا فرق پڑا آئنہ گھمانے سے

ارشاد نیازی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button