خواب کوئی پھر دکھائے زندگی
کاش پھر سے مسکرائے زندگی
ایک ہی دیوار کے سائے تلے
زندگی گزری برائے زندگی
کوئی سرگوشی نہیں توہو کسک
کوئی تو ہو آشنائے زندگی
ہائے کوئی ایسا مفلِس بھی نہ ہو
مِل گیا سب کچھ سِوائے زندگی
تِشنہ لب ہے دشت مِری پشت پر
سامنے ہے کربلائے زندگی
فرحت زاہِد