لگانا دل کسی نا مہرباں سے
زمیں کی دوستی ہے آسماں سے
نظر آتے تھے تم تو بے زباں سے
یہ باتیں آگئیں تم کو کہاں سے
نظر آتے ہیں وہ کچھ مہرباں سے
گرے گی کوئی بجلی آسماں سے
یہ ننگ عجز ہے اک بار رکھ کر
اٹھانا سر کسی کے آستاں سے
وصال جاودانی چاہتا ہوں
مگر وہ زندگی لاؤں کہاں سے
سنا دوں داستان غم سنا دوں
اگر تو سن سکے میری زباں سے
انہیں باتوں سے جو بیتاب کر دے
الٰہی وہ زباں لاؤں کہاں سے
کریں کیا ان سے اظہار محبت
وہ سن لیں گے ہمارے رازداں سے
غلام مصطفٰی تبسم