- Advertisement -

ہم پر بھی محبت نے عجب دان کیا ہے

سمیرا ساجد کی ایک اردو غزل

ہم پر بھی محبت نے عجب دان کیا ہے
ہم نے تھا جسے چاہا وہ ہم کو نہ ملا ہے

بستا ہے جہاں پر تری یادوں کا جزیرہ
کھویا ہے جو تو نے وہ مرے دل کا پتہ ہے

آباد رہے تیرے دلِ شاد کی دنیا
اجڑے ہوئے گلشن سے یہ بلبل کی دعا ہے

حالات کی گردش میں مقید تھا جو لمحہ
صد شکر کہ اس بار مجھی کو وہ ملا ہے

سمٹے ہوئے لہجے میں جو سہمی سی دعا تھی
اب عرش کو پہنچے گی مرا ہاتھ اٹھا ہے

پلتا ہی رہا دل میں جو اک روگ مسلسل
اس کو نہ منا پائی میں جو مجھ سے خفا ہے

ٹل جائے مصیبت جو پڑھوں اسمِ محمد
در ان کی ہی رحمت کا جو ہر گام کھلا ہے

ادراکِ اطاعت ہوا جس وقت سمیرا
بخشش کے لیے سر اسی چوکھٹ پہ جھکا ہے

سمیرا ساجد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سمیرا ساجد کی ایک اردو غزل