آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمبشر سعید

میں تو بیٹھا تھا ہر اک شے سے کنارا کر کے

مبشر سعید کی ایک اردو غزل

میں تو بیٹھا تھا ہر اک شے سے کنارا کر کے
وقت نے چھوڑ دیا مجھ کو تمھارا کر کے

بات دریا بھی کبھی رک کے کیا کرتا تھا
اب تو ہر موج گزرتی ہے اشارہ کر کے

اِک دیا اور جلایا ہے سحر ہونے تک
شبِ ہجراں کا ترے نام ستارا کر کے

جب سے جاگی ہے ترے لمس کی خواہش دل میں
رہنا پڑتا ہے مجھے خود سے کنارہ کر کے

دشت! چھانے گا تری خاک محبت سے سعیدؔ
عشق! دیکھے گا تجھے سارے کا سارا کر کے

مبشّر سعید

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button