اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

کچھ بھی پایا نہ درد سر کے سوا

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

کچھ بھی پایا نہ درد سر کے سوا
گئے جس در پہ تیرے در کے سوا

یوں پریشاں ہیں جیسے حاصل شب
آج کچھ اور ہے سحر کے سوا

کس کے در پر صدا کریں جا کر
وا نہیں کوئی اپنے در کے سوا

کل تو سب کچھ تھی آپ کی آمد
آج کچھ بھی نہیں خبر کے سوا

وائے ہنگامہ جیسے کچھ بھی نہیں
کارواں شور رہگزر کے سوا

یہ نشیمن یہ گلستاں باقیؔ
اور سب کچھ ہے بال و پر کے سوا

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button