- Advertisement -

سات ضرب چوبیس (کورونا)

عرفان شہود کی ایک اردو نظم

سات ضرب چوبیس(Corona)

صورِ اسرافیل نہیں ہے
گُونج پڑے
اور شہپر ٹوٹ کے انسانوں کے
پُختہ بے چینی کی غار میں گِرتے جائیں

یہ قزاق تو مشترکہ تابوت بناکر
شمشانوں کے گھاٹ پہ اکثر
طبقاتی حیرت کو مِٹاکر
اِک معلوم کہانی کے کچھ عکس دِکھا کر
سب کانوں میں خوف کا وہ نرسنگھا پُھونکیں
جیون بستی لُوٹ رہے ہیں

دم کی انگڑائی کی چھاتی خُشک ہوئی ہے
نوح کی عمر کے خواہش مندوں کی کشتی میں چھید ہوئے ہیں
لمس کے کوڑھ کی ہیبت میں تہذیب کے سائے ماند پڑے ہیں
دشت بگولے قیس کے شہروں میں خود آکر خاک سروں میں ڈال رہے ہیں
شور کے بوڑھے جادوگر نے ایسا اُلٹا منتر پھونکا
ساری دھرتی مقبوضہ کشمیر کی خاموشی میں گُم ہے
چڑیوں کی آوازیں کہف کے مُردہ غار میں کتنے یگوں سے سوئی ہوئی تھی
جاگ گئی ہے
کُتے ہیں
جو اِس عالم میں غول بناکر گلیوں گلیوں بھونک رہے ہیں
کھیل رہے ہیں
دور کسی جنگل کا راجہ
انسانوں کے حال پہ شاداں
چِڑیا گھر کو دیکھ رہا ہے
بچھڑے بچے ڈھونڈ رہا ہے

عرفان شہود

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عرفان شہود کی ایک اردو نظم