اردو غزلیاتسعید خانشعر و شاعری

کچھ التفاتِ یار میں رنجیدگی بھی ہے

سعید خان کی اردو غزل

کچھ التفاتِ یار میں رنجیدگی بھی ہے
کچھ کچھ مرے مزاج میں سنجیدگی بھی ہے

کچھ میری الجھنیں بھی مرے ساتھ ساتھ ہیں
کچھ رسم و راہِ عشق میں پیچیدگی بھی ہے

کثرت سے جس گلی میں ستادہ ہیں شاہکار
دیکھو جو غور سے وہیں نا دیدگی بھی ہے

اس بزمِ دل کشا کی چمک پر نہ جائیے
اس جلوہ گاہِ عام میں پوشیدگی بھی ہے

یہ شہر ہے مثالِ دلِ ملتفت یہاں
جتنا سکوں ہے اتنی ہی شوریدگی بھی ہے

تم جس کو کہہ رہے ہو فقط دل لگی سعید
اس رسم و راہ میں کہیں سنجیدگی بھی ہے

سعید خان 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button