- Advertisement -

دھیان تیرا جہاں لگا ہوا ہے

ارشاد نیازی کی ایک اردو غزل

دھیان تیرا جہاں لگا ہوا ہے
کوڑا کرکٹ وہاں پڑا ہوا ہے

اب تو تم بھی مرے قریب نہیں
مندَمِل زخم کیوں ہرا ہوا ہے

آنکھ ہے خواب کے نشانے پر
طاقچے میں دیا دھرا ہوا ہے

ایک دیوار کالے پتھر کی
جس میں اک پھول بھی جڑا ہوا ہے

کوئی بدصورتی پہ رویا تھا
آئنے پر نشاں پڑا ہوا ہے

ایک بھی گھونسلا نہیں تجھ پر
یار تُو کس لیے ہرا ہوا ہے

یونہی دل پر نہیں نگہ داری
اک خزانہ یہاں دبا ہوا ہے

میرے سچ پر یقین کر لینا
ورنہ اک جھوٹ بھی گھڑا ہوا ہے

عشق تو ہو گیا مجھے ارشاد
مسئلہ یہ ہے , بے بہا ہوا ہے

ارشاد نیازی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ارشاد نیازی کی ایک اردو غزل