- Advertisement -

سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی

ایک غزل از وصی شاہ

سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی

یا مری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی

وہ مری شکل مرا نام بھلانے والی

اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی

اس زمیں پر بھی ہے سیلاب مرے اشکوں سے

میرے ماتم کی صدا عرش ہلاتی ہوگی

شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں

اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی

اس نے سلوا بھی لیے ہوں گے سیہ رنگ لباس

اب محرم کی طرح عید مناتی ہوگی

میرے تاریک زمانوں سے نکلنے والی

روشنی تجھ کو مری یاد دلاتی ہوگی

روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا

اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی

 

وصی شاہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
مزاحیہ لطائف