اردو غزلیاتداغ دہلویشعر و شاعری

تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا

داغ دہلوی کی اردو غزل

تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا
تجھ پر آتا ہے مجھے پیار یہ کیا
جانتا ہوں کہ میری جان ہے تو
اور میں جان سے بیزار یہ کیا
پاؤں‌ پر اُنکے گِرا میں‌ تو کہا
دیکھ ہُشیار خبردار یہ کیا
تیری آنکھیں تو بہت اچھی ہیں
سب انہیں کہتے ہیں بیمار یہ کیا
کیوں مرے قتل سے انکار یہ کیوں
اسقدر ہے تمہیں دشوار یہ کیا
سر اُڑاتے ہیں وہ تلواروں سے
کوئی کہتا نہیں سرکار یہ کیا
ہاتھ آتی ہے متاعِ الفت
ہاتھ ملتے ہیں خریدار یہ کیا
خوبیاں کل تو بیاں ہوتی تھیں
آج ہے شکوۂ اغیار یہ کیا
وحشتِ دل کے سوا اُلفت میں
اور ہیں سینکڑوں آزار یہ کیا
ضعف رخصت نہیں دیتا افسوس
سامنے ہے درِ دلدار یہ کیا
باتیں سنیے تو پھڑک جائیے گا
گرم ہیں‌ داغ کے اشعار یہ کیا

داغ دہلوی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button