الگ رکھ کے ادب آداب تیرے
یہ آنکھیں دیکھتی ہیں خواب تیرے
مَیں اپنا عشق پورا لکھ چکا ہوں
ادھورے رہ گئے ہیں باب تیرے
مرا اِک اشک اترا پانیوں میں
سمندر ہو گئے پایاب تیرے
کسی کی دھجّیوں پر ہنسنے والے
ہوئے کیا اِطلس و کمخواب تیرے
مجھے للکارنے والے! کہاں ہو
سفینے ہو گئے غرقاب تیرے
مری چشمِ تحیّر میں ہیں روشن
ابھی تک انجم و مہتاب تیرے
انھیں مت ڈھونڈ نازش! زندگی میں
کہ اب نایاب ہیں کمیاب تیرے
شبّیر نازش