اردو نظمڈاکٹر وحید احمدشعر و شاعری

حمد

ڈاکٹر وحید احمد کی ایک اردو نظم

حمد لکھی ہے ابھی ابھی۔ آزاد نظم ہے۔
بھگت کبیر کی لفظیات کا اثر ہے۔ پہلا اور آخری مصرعہ کبیر کا ہے۔

حمد

” کہے کبیر سنو بھائی سادھو، یہ کچھ اگم کہانی رے”
صاحب تو ذرے ذرے میں رہتا ہے۔
وہ شعلے میں بولتا ہے
وہ پروا کے پر کھولتا ہے
وہ ٹھہرے پانی میں رکتا ہے اور چلتے میں بہتا ہے۔
صاحب تو ذرے ذرے میں رہتا ہے۔
ساگر میلوں گہرا ہے
تہ کی کالی روشنی میں رنگیلی مچھلی چلتی ہے
تو دور آکاش کے نیل کے اوپر لہریں جاگنے لگتی ہیں۔
صاحب کی میزان برابر رہتی ہے۔
اک سینے کی کالی شب میں کاگ اڈاری بھرتا ہے
تو دوسرے سینے کی شاخوں پر راج ہنس جھٹکارتا ہے۔
کس نے کہا پیدا کرتا ہے؟
کس نے کہا کہ مارتا ہے؟؟
صاحب کی میزان برابر رہتی ہے۔
اک ماٹی کی گیان گپھا میں ہاڑ برادہ ہوتے ہیں
تو
دوسری ماٹی سے ست رنگی پھول نکلنے لگتے ہیں۔
شاخ کے چند مساموں میں کمخوابی پتے سوتے ہیں
تو
چند مساموں سے جگ راتی سول نکلنے لگتے ہیں۔
ہر آن برابر رہتی ہے
صاحب کی میزان برابر رہتی ہے۔
فرصت میں مصروف بہت ہے۔
ہم کو شکلیں، سیاروں کو ثقلیں بانٹتا رہتا ہے۔
وقت تراشتا رہتا ہے
پھر ریت سے ذرے چنتا ہے۔
انتر یامی سب جانت ہے
کس شہتوت پہ کون سا کیڑا کس کا ریشم بنتا ہے۔
” کیڑی کے پگ نیور باجے، سو بھی صاحب سنتا ہے۔”

وحید احمد

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button