رائی کا اک پہاڑ بنانے سے پیشتر
کچھ سوچنا تھا شور مچانے سے پیشتر
اک بار بوڑھے باپ کا چہرہ بھی دیکھ لو
دیوار گھر کے بیچ اٹھانے سے پیشتر
ہم نے ہوا کے ساتھ بھی کچھ بات چیت کی
ظلمت کدے میں دیپ جلانے سے پیشتر
اپنی سپاہِ شوق سے کچھ مشورہ بھی کر
سب کشتیوں کو آگ لگانے سے پیشتر
رستے کے پیچ و خم پہ ذرا دھیان دیجیے
گھر کے در و دیوار سجانے سے پیشتر
آنکھوں سے خواب نوچ کے ہاتھوں پہ دھر لئے
کوزہ گروں نے چاک گھمانے سے پیشتر
افتخار شاہد