اردو غزلیاتڈاکٹر صباحت عاصم واسطیشعر و شاعری

گزر چکا ہے جو لمحہ وہ ارتقا میں ہے

ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کی ایک اردو غزل

گزر چکا ہے جو لمحہ وہ ارتقا میں ہے

مری بقا کا سبب تو مری فنا میں ہے

نہیں ہے شہر میں چہرہ کوئی تر و تازہ

عجیب طرح کی آلودگی ہوا میں ہے

ہر ایک جسم کسی زاویے سے عریاں ہے

ہے ایک چاک جو موجود ہر قبا میں ہے

غلط روی کو تری میں غلط سمجھتا ہوں

یہ بے وفائی بھی شامل مری وفا میں ہے

مرے گناہ میں پہلو ہے ایک نیکی کا

جزا کا ایک حوالہ مری سزا میں ہے

عجیب شور مچانے لگے ہیں سناٹے

یہ کس طرح کی خموشی ہر اک صدا میں ہے

سبب ہے ایک ہی میری ہر اک تمنا کا

بس ایک نام ہے عاصمؔ کہ ہر دعا میں ہے

ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button