اردو غزلیاتحفیظ ہوشیارپوریشعر و شاعری

راز سر بستہ محبت کے زباں تک پہنچے

حفیظ ہوشیارپوری کی اردو غزل

راز سر بستہ محبت کے زباں تک پہنچے

بات بڑھ کر یہ خدا جانے کہاں تک پہنچے

کیا تصرف ہے ترے حسن کا اللہ اللہ

جلوے آنکھوں سے اتر کر دل و جاں تک پہنچے

تری منزل پہ پہنچنا کوئی آسان نہ تھا

سرحد عقل سے گزرے تو یہاں تک پہنچے

حیرت عشق مری حسن کا آئینہ ہے

دیکھنے والے کہاں سے ہیں کہاں تک پہنچے

کھل گیا آج نگاہیں ہیں نگاہیں اپنی

جلوے ہی جلوے نظر آئے جہاں تک پہنچے

وہی اس گوشۂ داماں کی حقیقت جانے

جو مرے دیدۂ خوں نابہ فشاں تک پہنچے

حفیظ ہوشیارپوری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button