كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن مجید فرقان حمید کی سورہ العنکبوت کی آیت 57 میں فرماتا ہے کہ
كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ
ترجمعہ کنزالایمان :
ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت نے موت کے ساتھ لفظ ” ذائقہ ” کیوں رکھا ؟ اور موت اخر کیا ہے ! تو دیکھیں لفظ ‘ ذائقہ” کے معنی ہیں چکھنا یعنی لذت یہاں لفظ ذائقہ کا استعمال اس لئے ہوا ہے کہ جب انسان اس دنیا میں آتا ہے اپنی وہ زندگی جو اسے رب تعالی کی عطا کی ہوئی ہوتی ہے وہ گزارلیتا ہے تو پھر اسے واپس اللہ کی طرف لوٹنا ہے اور اب اسی رب کی عطا کی ہوئی موت کا سامنا کرتا ہوا دنیا سے رخصت ہونا ہوتا ہے تو جو زندگی اس نے اس دنیا میں گزاری اس زندگی کا ذائقہ اسے جاتے ہوئے چکھنا ہوتا ہے اگر اس دنیا میں رہتے ہوئے کسی نے اچھے کام کئے تو اسے وہ ذائقہ میٹھا اور لذیذ لگے گا اور جس نے برے کام کئے ہوں گے اسے کڑواہٹ محسوس ہوگی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں دراصل اللہ تعالیٰ کی اس پورے کرہ ارض پر پھیلی ہوئی مخلوقات میں ہی ایک زندگی ہے اور دوسری موت یعنی زندگی اور موت کا شمار اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ہے اور ان دونوں کو اللہ نے اپنی مخلوق کا درجہ عطا کیا ہے قرآن مجید کی کئی آیتوں میں رب العزت فرماتا ہے کہ ” ہم نے زندگی اور موت کو پیدا کیا” جیسے سورہ الملک کی دوسری آیت میں ارشاد باری تعالی ہے کہ ” اسی ذات نے زندگی اور موت پیدا کی ہے تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرتا ہے۔”
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تعالیٰ نے موت کو قرآن مجید میں ” اجل” کا نام دیا ہے یعنی جس کا وقت مقرر ہو اور جو کبھی ٹلنے والا نہ ہو موت نام ہے روح کا بدن سے تعلق ختم ہونے کا اور انسان کا دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرنے کا۔ ترقی یافتہ سائنس بھی روح کو سمجھنے سے قاصر ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں واضح طور پر اعلان فردیا ہے: روح صرف اللہ کا حکم ہے۔ موت پر انسان کے اعمال کا رجسٹر بند کردیا جاتا ہے، اور موت پر توبہ کا دروازہ بند اور جزا وسزا کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ بندےکی توبہ قبول کرتا ہے یہاں تک کہ اُس کا آخری وقت آجائے۔ ہم ہر روز، ہر گھنٹہ، بلکہ ہر لمحہ اپنی موت کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔ سال، مہینے اور دن گزرنے پر ہم کہتے ہیں کہ ہماری عمر اتنی ہوگئی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایام ہماری زندگی سے کم ہوگئے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تبارک و تعالی نے قران مجید فرقان حمید کی کئی ایتوں میں یہ ارشاد فرمایا کہ ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور ہر انسان کے اعمالوں کا بدلہ بروز قیامت اسے پورا پورا دیا جائے گا گویا جس نے اچھے اعمال کیے اسے جنت میں داخل کر دیا جائے گا اور جس نے اچھے اعمال نہ کیے وہ جہنم کا حقدار ہوگا دنیا کے فانی ہونے کی بھی متعدد ایتیں موجود ہیں سورۂ الرحمان میں فرمایا: اس زمین میں جو کوئی ہے، فنا ہونے والا ہے۔ اور (صرف) تمہارے پروردگار کی جلال والی اور فضل وکرم والی ذات باقی رہے گی‘‘۔جب کہ سورۃ القصص میں فرمایاگیا:’’ ہر چیز فنا ہونے والی ہے، سوائے اللہ کی ذات کے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں دنیا کی رنگینیوں ، محبت ، لذت اور گہرایوں سے بچنے کی کوشش کریں کہ دنیا سوائے دھوکہ کے کچھ بھی نہیں سب تیاریاں تمام فیصلے اور ساری کوششیں یہیں تک محدود ہیں جبکہ موت کی تیاری ہمیشہ قائم رہنے والی زندگی کے لئے ہے دنیا میں رہتے ہوئے زندگی کو گزارتے ہوئے اور سانس کے چلتے ہوئے ہمیں موت کی پوری تیاری کرنی ہوگی اس میں ہی ہماری اور ہمارے زندگی کی بقاء ہے ورنہ کہیں خدانخواستہ ہمارا حشر بھی منافقوں اور مشرکوں جیسا نہ ہو اور ہمیں بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دوزخ کی آگ میں جلنا نہ پڑے الامان الحفیظ ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
اگر ہم اللہ تعالیٰ کی حاکمیت پر ایمان رکھتے ہیں ،اس کے حبیب کریمﷺ کو اللہ کے آخری نبی یعنی خاتم النبیین مانتے ہیں ، تمام اہل بیت اطہار سے محبت کا جذبہ رکھتے ہیں ، تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کی عقیدت اور محبت کا دم بھرتے ہیں اور تمام اولیاء کرام ،بزرگان دین اور ولی اللہ کی صحبت میں رہنا پسند کرتے ہیں تو ہمارا تعلق اہل ایمان مسلمانوں کی صف میں موجود ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہماری موت کا ذائقہ بھی اچھا ہوگا ہماری روح جب ہمارے جسموں سے نکالی جائے گی تو ہمیں تکلیف کا احساس بھی نہیں ہوگا ان شاءاللہ
بس آج سے عہد کریں کہ ہم صرف وہی کام کریں گے جو رب کی رضا کا سبب ہوگا اور موت کی تیاری اگر جاری ہے تو اللہ تعالیٰ اس میں استقامت عطا کرے اور اگر نہیں تو آج سے تیاری شروع کرلیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اس عارضی دنیا میں صحت ، تندرستی اور عافیت کے ساتھ زندگی گزارنا نصیب کرے اپنے ان احکامات پر جن کا ہمیں حکم ہے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ہمیں اپنی احادیث مبارکہ کے ذریعہ زندگی گزارنے کے جو طریقے بتلائے ان پر عمل کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے اور موت کے اچھے ذائقے اور اس کی سختی سے بچنے کے لئے اس کی بھرپور تیاری کرنے کی بھی ہم سب کو خوب سے خوب توفیق عطا فرمائے ۔ مجھے اپنی دعائوں میں ہمیشہ یاد رکھئے گا آمین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ۔