اردو غزلیاتاصغر گونڈویشعر و شاعری

کوئی محمل نشیں کیوں شاد یا ناشاد ہوتا ہے

ایک اردو غزل از اصغر گونڈوی

کوئی محمل نشیں کیوں شاد یا ناشاد ہوتا ہے
غبارِ قیس خود اُٹھتا ہے، خود برباد ہوتا ہے

قفس کیا، حلقہ ہائے دام کیا، رنجِ اسیری کیا
چمن پر مٹ گیا جو ہر طرح، آزاد ہوتا ہے

یہ سب نا آشنائے لذّتِ پرواز ہیں شاید
اسیروں میں ابھی تک شکوۂ صیّاد ہوتا ہے

بہارِ سبزہ و گُل ہے، کرم ہوتا ہے ساقی کا
جواں ہوتی ہے دنیا، میکدہ آباد ہوتا ہے

بنا لیتا ہے موجِ خونِ دل سے اِک چمن اپنا
وہ پابندِ قفس جو فطرتاً آزاد ہوتا ہے

بہار انجام سمجھوں اس چمن کا یا خزاں سمجھوں
زبانِ برگِ گُل سے مجھ کو کیا ارشاد ہوتا ہے؟

ازل میں اِک تجلّی سے ہوئی تھی بے خودی طاری
تمہیں کو میں نے دیکھا تھا، کچھ ایسا یاد ہوتا ہے

سمائے جا رہے ہیں اب وہ جلوے دیدہ و دل میں
یہ نظّارہ ہے یا ذوقِ نظر برباد ہوتا ہے

زمانہ ہے کہ خوگر ہو رہا ہے شور و شیون کا
یہاں وہ درد جو بے نالہ و فریاد ہوتا ہے

یہاں کوتاہئ ذوقِ عمل ہے خود گرفتاری
جہاں بازو سمٹتے ہیں، وہیں صیّاد ہوتا ہے

یہاں مستوں کے سر الزامِ ہستی ہی نہیں اصغر
پھر اس کے بعد ہر الزام بے بنیاد ہوتا ہے

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button