اردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

نیام ہونا بھی تلوار بن کے رہنا بھی

سرفراز آرش کی ایک غزل

نیام ہونا بھی تلوار بن کے رہنا بھی
بہت کٹھن ہے سمجھدار بن کے رہنا بھی

کسی کے ساتھ کسی کے سفر پہ چل پڑنا
عجب نشہ ہے مددگار بن کے رہنا بھی

دیا بجھا تو کہیں سب ہنر کھلا مجھ پر
کلام کرنا بھی دیوار بن کے رہنا بھی

سب ایک دوجے کی خوشیوں میں ڈھونڈتے ہیں خوشی
عجیب دکھ ہے پریوار بن کے رہنا بھی

یہ عشق دوہری اذیت ہے اس طرح جیسے
سڑک پہ ہونا بھی بازار بن کے رہنا بھی

ہمارے بیچ جو ہے وہ کسی کو علم نہ ہو
تم ابتداء میں مرے یار بن کے رہنا بھی

گھڑی کی سوئیوں سے ارتقاء بھی جان لیا
روایتوں کا روادار بن کے رہنا بھی

مجھے خدا کے دلائل نہ دے میں جانتا ہوں
کہانی لکھنا بھی کردار بن کے رہنا بھی

کسی کی عام سی باتوں میں ڈوبنا آرش
کسی کے سامنے تہہ دار بن کے رہنا بھی

سرفراز آرش

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button