- Advertisement -

نیام ہونا بھی تلوار بن کے رہنا بھی

سرفراز آرش کی ایک غزل

نیام ہونا بھی تلوار بن کے رہنا بھی
بہت کٹھن ہے سمجھدار بن کے رہنا بھی

کسی کے ساتھ کسی کے سفر پہ چل پڑنا
عجب نشہ ہے مددگار بن کے رہنا بھی

دیا بجھا تو کہیں سب ہنر کھلا مجھ پر
کلام کرنا بھی دیوار بن کے رہنا بھی

سب ایک دوجے کی خوشیوں میں ڈھونڈتے ہیں خوشی
عجیب دکھ ہے پریوار بن کے رہنا بھی

یہ عشق دوہری اذیت ہے اس طرح جیسے
سڑک پہ ہونا بھی بازار بن کے رہنا بھی

ہمارے بیچ جو ہے وہ کسی کو علم نہ ہو
تم ابتداء میں مرے یار بن کے رہنا بھی

گھڑی کی سوئیوں سے ارتقاء بھی جان لیا
روایتوں کا روادار بن کے رہنا بھی

مجھے خدا کے دلائل نہ دے میں جانتا ہوں
کہانی لکھنا بھی کردار بن کے رہنا بھی

کسی کی عام سی باتوں میں ڈوبنا آرش
کسی کے سامنے تہہ دار بن کے رہنا بھی

سرفراز آرش

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
قرةالعین حیدر کا ایک اردو افسانہ