میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
مختصر مگر اہم بات
ماں کی دعا ( دوسری کہانی )
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں دعائوں میں بڑا اثر ہوتا ہے خاص طور پر ماں کی دعا میں اس بات کا اندازہ ویسے تو ہر ذی شعور انسان کو ہے لیکن یہ واقعہ پڑھ کر آپ کو اس بات پر مکمل یقین ہو جائے گا ایک ڈاکٹر صاحب تھے جن کا نام ڈاکٹر ذیشان تھا وہ ملک کے ایک چھوٹے سے قصبے کے رہنے والے تھے لیکن بڑی محنت اور لگن سے انہوں نے میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اور انہوں نے اپنے پروفیشن میں کچھ ایسے کارنامے انجام دیئے کہ جس کی وجہ سے ان کی شہرت ملک سے باہر یعنی دنیا کے کئی ممالک میں پھیل گئی اور لوگ دور دور سے ان کے پاس علاج کی غرض سے آتے جبکہ دنیا کی منجھی ہوئی میڈیکل کمپنیاں انہیں مشوروں کے لیئے اپنے ملک بلاتی اسی شہرت کے پیش نظر حکومت وقت نے انہیں ملک کے ایک بڑے ایوارڈ کے لیئے منتخب کیا جیسا کہ میں نے کہا کہ ڈاکٹر ذیشان ایک چھوٹے سے قصبے میں رہتے تھے اور ایوارڈ کی تقریب ملک کے بڑے شہر میں منعقد ہونا تھی لہذہ ڈاکٹر صاحب کو ہوائی جہاز کے ذریعے وہاں پہنچنا تھا اگلے دن ڈاکٹر صاحب نے جہاز کی ٹکٹ بک کروائی اور روانہ ہوگئے سفر صرف دو گھنٹے کا تھا جہاز کو اڑان بھرے ہوئے کم و بیش ایک گھنٹہ گزرا تھا کہ موسم خراب ہونے کے باعث جہاز لڑکھرانے لگا اور جہاز میں کچھ خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے جہاز کو مزید آگے لیجانا مناسب نہ تھا اور یوں جہاز کے پائلٹ کو مجبوراً ایک چھوٹے سے علاقے میں جہاز کو اتارنا پڑا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ڈاکٹر صاحب پریشان تھے کہ آج ان کے لیئے ایک تقریب منعقد کی جارہی ہے اور وہ یہاں پھنس گئے انہوں نے پائلٹ سے جاکر بات کی تو پائلٹ نے معذرت کی اور کہا کہ اس میں ہم کچھ نہیں کرسکتے لیکن ڈاکٹر ذیشان کی پریشانی دیکھ کر ان سے عرض کیا کہ آپ یہاں سے ایک گاڑی کروا کر جا سکتے ہیں لیکن گاڑی خود ڈرائیو کرنا ہوگی ٹائم تھوڑا زیادہ لگ سکتا ہے لیکن آپ اپنے مقررہ وقت تک پہنچ جائیں گے پائلٹ کی بات سن کر ڈاکٹر ذیشان نے فوری طور پر ایک گاڑی منگوائی اور اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے بارش شروع ہوچکی تھی اور راستے میں اندھیرا بھی بہت تھا اسی لیئے وہ راستہ بھول گئے اور کسی دوسری سمت کی طرف نکل گئے ڈاکٹر ذیشان بری طرح پھنس چکے تھے اور انہوں نے جنگل بیابان میں گاڑی کو ایک سائڈ پر روکا اور گاڑی میں بیٹھ گئے کہ اچانک انہیں دور کچھ روشنی دکھائی دی وہ گاڑی سے اترے اور روشنی کی سمت چلنے لگے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جب وہ روشنی تک پہنچے تو دیکھا کہ ایک جھونپڑی ہے قریب پہنچ کر انہوں نے آواز دی کوئی ہے ؟ تو ایک بوڑھی عورت کی آواز آئی کون ہے اندر آجائو تو ڈاکٹر ذیشان اندر چلے گئے دیکھا ایک بوڑھی اماں ہے انہوں نے ڈاکٹر کو پانی پلایا اور پوچھا بھوک بھی لگی ہوگی ؟ ٹہرو میں کچھ کھانے کو لاتی ہوں ڈاکٹر صاحب حیران و پریشاں کہ اتنے گھنے جنگل میں جہاں دور دور تک کوئی نظر نہیں آتا یہاں یہ بوڑھی عورت اکیلی ابھی وہ کچھ کہنے والے ہی تھے کہ ان کی نظر چارپائی پر پڑی جہاں ایک نوجوان لیٹا ہوا تھا اتنے میں اماں کھانا لے آئی اور ڈاکٹر صاحب نے کھانا کھاتے ہوئے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ تو بڑھیا نے کہا کہ بیٹا یہ میرا جوان بیٹا ہے اتنا علاج کروایا مگر اب تک کوئی ڈاکٹر اس کی بیماری تک نہیں پہنچ پایا لوگ کہتے ہیں کہ اس کا علاج صرف ایک ہی ڈاکٹر کر سکتا ہے تو ڈاکٹر ذیشان نے پوچھا وہ کون ہے ؟ تو بڑھیا بولی بیٹا اس کا نام ڈاکٹر ذیشان ہے لیکن میرے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے نہ پیسے ہیں اور نہ ہی اس تک پہنچنے کا کوئی طریقہ بس اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی رہتی ہوں کہ یااللہ میرے لیئے کوئی راستہ بنا تاکہ میرا بیٹا ٹھیک ہو جائے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس بڑھیا کی باتیں سن کر ڈاکٹر ذیشان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے وہ سوچنے لگا کہ میں یہاں کیسے پہنچا پھر سارا ماجرہ اس کے ذہن میں حکومت وقت کا مجھے ایوارڈ دینے کے لیئے بلانا میرا جہاز میں بیٹھنا جہاز کا خراب ہونا ایک نامعلوم جگہ پر اسے اتارنا میرا گاڑی کرواکر نکلنا میرا راستہ بھول جانا اور یہاں تک پہنچنا یہ سب کچھ اتفاق نہیں تھا بلکہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس بوڑھی ماں کی دعا کی قبولیت تھی اور اسی وجہ سے رب العزت نے مجھے اس کی دعا کی بدولت یہاں پہنچایا اس نے بوڑھی عورت سے کہا اماں فکر نہ کرو تمہیں جس ڈاکٹر ذیشان کی تلاش تھی وہ میں ہی ہوں اور میں ہی تمہارے بیٹے کا علاج کروں گا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس مختصر مگر اہم بات میں ہمیں سب سے پہلے یہ پتہ چلا کہ ماں کی دعا کس طرح عرش پر پہنچتی ہے اور اللہ تعالیٰ اگر اسے قبول کرنے پر اجائے تو وہ قبول بھی کرتا ہے اور اس کے لیئے راستے بھی خود بناتا ہے دعاؤں میں بڑا اثر ہوتا ہے اگر آپ کے ماں باپ اس دنیا میں موجود ہیں یعنی حیات ہیں تو ان کی دعائیں لیا کریں کہ اس دنیاوی عارضی زندگی اور ہمیشہ قائم رہنے والی قیامت کی زندگی میں یہ دعائیں کام آئیں گی انشاء اللہ ۔اخر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت مجھے سچ لکھنے ہمیں پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاہ النبی الکریم ﷺ مجھے دعاؤں میں خاص طور پر یاد رکھیئے گا اگلی کہانی تک اللہ نگہبان ۔
محمد یوسف برکاتی







