آپ کا سلاماردو غزلیاتبشریٰ شہزادیشعر و شاعری
پرانے وقت کی پرچھائی دیکھ لی میں نے
بشریٰ شہزادی کی ایک اردو غزل
پرانے وقت کی پرچھائی دیکھ لی میں نے
وہی گلی وہی رسوائی دیکھ لی میں نے
میں ڈر رہی تھی سمندر سے اور پھر ایک دن
خود اپنے زخم کی گہرائی دیکھ لی میں نے
اک اور آدمی پھرنے لگا ہے گھر میں مرے
نجانے کونسی تنہائی دیکھ لی میں نے
اسی لیے تو ہزاروں ہیں کرچیاں میری
وجودِ ذات کی یکتائی دیکھ لی میں نے
بُھلا دیے ہیں سبھی طول و عرض دانستہ
فنا کی قبر کی لمبائی دیکھ لی میں نے
بشریٰ شہزادی







